فلسطینی محکمہ امور اسیران کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں بتایا گیا ہے کہ اسرائیلی زندانوں میں ماہ صیام کے دوران قید فلسطینی خواتین کی تعداد 56 ہوگئی ہے۔
محکمہ امور اسیران کی دو خواتین کارکنان حنان الخطیب اور ھبۃ مصالحہ نے ایک بیان میں بتایا کہ اسرائیل کی ھشارون اور دامون نامی جیلیں فلسطینی خواتین کے لیے مختص ہیں۔ ان میں 6 کم عمر بچیاں، 8 زخمی خواتین اور کئی مائیں ہیں۔
دونوں فلسطینی کارکنان کا کہنا ہے کہ انہوں نے حال ہی میں ھشارون اور دامون جیلوں میں فلسطینی اسیرات سے ملاقات کی۔ فلسطینی خواتین قیدیوں کے بنیادی حقوق سرعام پامال کیے جا رہے ہیں۔ انہیں کھٹارا گاڑیوں میں ڈال کر جیلوں سےعدالتوں میں لایا جاتا ہے۔ روزے کی حالت میں انہیں گھنٹوں دھوپ میں کھڑا کیاجاتا ہے۔ کئی خواتین سے مجرمانہ اور وحشیانہ انداز میں تفتیش کی جاتی اور نیم عریاں تلاشی اور تفتیش کی جاتی ہے۔
حال ہی میں متعدد اسیرات کو ٹرائل کے لیے سالم فوجی جیل میں لے جایا گیا۔ الجلمہ حراستی مرکز میں اخلاقی گراوٹ کے بدترین مظاہر دیکھنے کو ملتے ہیں جہاں قابض فوج نے خواتین کے ٹوائلٹس میں بھی خفیہ کیمرے نصب کر رکھے ہیں۔ ماہ صیام کے دوران خواتین کے گھروں سےپہنچائی جان والی اشیاءان تک نہیں پہنچنے دی جاتی۔
حنان الخطیب کا کہنا ہے کہ اسرائیلی زندانوں میں قید کئی خواتین بیماریوں کا شکار اور انہیں مجرمانہ طبی غفلت کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ اسراء جعابیص، نورھان عواد، شروق دویات، لمیٰ البکری، نسرین حسن وغیرہ کو بنیادی طبی سہولیات سے محروم رکھا گیا ہے۔
ماہ صیام اور امراض کی کثرت کے باوجود فلسطینی اسیرات کو مجرمانہ لاپرواہی اور غفلت کا نشانہ بنا جا رہا ہے۔ حتیٰ کہ اسیرات کو ماہ صیام میں جیلوں کی کینٹین سے اپنی پسند کی چیزوں کی خریداری کی اجازت بھی نہیں دی جاتی۔