پنج شنبه 08/می/2025

برطانیہ کاغزہ میں نہتےفلسطینیوں کےقتل عام کی آزادانہ تحقیقات کامطالبہ

جمعہ 8-جون-2018

برطانوی وزیرخارجہ بوریس جونسن نے فلسطین کے علاقے غزہ کی پٹی میں حق واپسی کے حصول کے لیے پرامن احتجاج کرنے والے 120 سے زاید فلسطینی مظاہرین کے صہیونی فوج کے ہاتھوں وحشیانہ قتل عام کی آزدانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔

مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق برطانوی وزیرخارجہ نے اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو سے ملاقات کے بعد ایک بیان میں کہا کہ 30 مارچ کے بعد غزہ کی مشرقی سرحد پر جمع ہونے والے مظاہرین کا قتل عام کیا گیا جس کے نتیجے میں 120 سے زاید فلسطینی لقمہ اجل بن گئے جب کہ 10 ہزار سے زاید زخمی ہوئے ہیں۔ ہم  اس قتل عام کی آزادانہ تحقیقات چاہتے ہیں۔

خیال رہے کہ 30 مارچ 2018ء سے فلسطین میں جاری تحریک حق واپسی کے دوران اسرائیلی فوج پرامن فلسطینی مظاہرین کو کچلنے کی پالیسی پرعمل پیرا ہے جس کے نتیجے میں اب تک 125نہتے فلسطینی شہید اور 13 ہزار سے زاید زخمی ہوچکےہیں۔

احتجاج کرنے والے فلسطینی سنہ 1948ء کی جنگ میں صہیونیوں کے فلسطین پرقبضے کے دوران نکالے جانے کے خلاف مظاہرے کرتےہوئے اپنے آبائی علاقوں میں واپس جانے کا حق مانگتے ہیں۔ قابض اسرائیلی افواج فلسطینیوں کو اپنا حق مانگنے پرقتل کررہی ہے۔

برطانوی وزیرخارجہ جونسن نے کہا کہ ان کا ملک تنازع فلسطین کے دو ریاستی حل کے فارمولے پر قائم ہے۔ ایران کے ساتھ طے پائے جوہری معاہدے کے بارے میں انہوں نےکہا کہ اس سے بہتر اور کوئی سمجھوتہ نہیں ہوسکتا تھا۔ ایران کے ساتھ طے پایا معاہدہ خطے کے مستقبل کو محفوظ کرے گا۔

خیال رہے کہ اسرائیلی وزیراعظم ان دنوں یورپی ممالک کے دورے پر ہیں جہاں اس سے قبل انہوں فرانس کا بھی دورہ کیا۔ اپنے اس دورے کےدوران وہ یورپی ممالک کو ایران کے جوہری پروگرام پر2015ء میں طے پائے سمجھوتے کو توڑنےپرقائل کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔ جرمنی، فرانس اور برطانیہ نے صاف صاف کہہ دیاہے کہ وہ ایران کے ساتھ طے پائے معاہدے کو برقرار رکھیں گے۔

قبل ازیں نیتن یاھو نے جرمن چانسلر انجیلا میرکل اور فرانسیسی صدر عمانویل میکروں سے بھی ملاقات کی تھی۔

مختصر لنک:

کاپی