اسرائیلی جیلوں میں قید فلسطینیوں کے حقوق کے لیے کام کرنے والی ایک فلسطینی تنظیم کی ماہانہ رپورٹ کے مطابق قابض صہیونی فوج نے مئی 2018ء کو روز مرہ کی بنیاد پر فلسطینیوں کے خلاف کریک ڈاؤن جاری رکھا۔ وحشیانہ کریک ڈاؤن کے دوران 12 خواتین اور 65 بچوں سمیت کم سے کم410 فلسطینی شہریوں کو حراست میں لے لیا گیا۔
اسیران فلسطین اسٹڈی سینٹر کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں مئی کے دوران فلسطینیوں کے خلاف ظالمانہ کریک ڈاؤن اور جیلوں میں ڈالے گئے فلسطینیوں سے غیرانسانی ہتھکنڈوں کی تفصیلات جاری کی گئی ہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اسرائیلی فوج نے مئی کے دوران غزہ اور غرب اردن کے علاوہ شمالی اور جنوبی فلسطین اور القدس میں فلسطینیوں کی گرفتاریاں کیں۔ گرفتار ہونے والوں میں سابق اسیران، انسانی حقوق کے مندوبین، صحافی اور سیاسی رہ نما شامل ہیں۔ ان میں فلسطینی سیاسی تجزیہ نگار ھشام الشرباتی اور صحافی اسامہ شاھین اور مصعب قفیشہ بھی شامل ہیں۔
مئی میں غزہ کی پٹی کی سرحد سے قابض فوج نے18 فلسطینیوں کو حراست میں لیا۔
قابض فوج نے تلاشی کے دوران 18 سال سے کم عمر کے 65 بچوں اور 12 خواتین کو بھی گرفتار کیا۔ گرفتار بچوں میں 15 سالہ محمد فضل التمیمی اور نو سالہ انس موسیٰ الھیمونی بھی شامل ہیں۔ التمیمی کو رام اللہ اور الھیمونی کو مسجد اقصیٰ کے جنوبی قصبے سلوان میں راس العین کے مقام سے گرفتارکیا گیا۔
قابض فوج کی حراست میں مئی کے دوران مزید دو فلسطینی شہری شہید ہوگئے جس کے بعد صہیونی عقوبت خانوں میں شہید ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد 216 ہوگئی ہے۔ مئی میں القدس کے53 سالہ عزیز موسیٰ عویسات کو صہیونی جلادوں نے انسانیت سوز مظالم کا نشانہ بنایا جس کے بعد انہیں تشویشناک حالت میں اسپتال منتقل کیا گیا تھا مگر طبی امداد نہ ملنے کے باعث وہ دم توڑ گئے تھے۔