اسرائیلی حکومت نے غزہ کی پٹی میں فلسطینی مزاحمت کاروں کے ہاتھوں یرغمال بنائے گئے یہودی فوجیوں کی رہائی کے بدلے غزہ کی مکمل تعمیر نو میں مدد دینے کی تجویز پیش کی ہے۔
مرکز طلاعات فلسطین کے مطابق لاپتا اور اسیران کے امور کے اسرائیلی رابطہ کار ’یارون بلوم‘ نے کہا ہے کہ اگر فلسطینی مزاحمت کار اپنے ہاں جنگی قیدی بنائے گئے فوجیوں کو رہا کریں تو اس کے بدلے میں اسرائیل غزہ کی مکمل تعمیر نومیں مدد دینے کے لیے تیار ہے۔
اسرائیلی عہدیدارنے یہ تجویز کنیسٹ کی خارجہ و سیکیورٹی کمیٹی کے ایک بند کمرہ اجلاس کےدوران پیش کی۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل گیلاد شالیت کی طرز پر فلسطینی تنظیم ’حماس‘ کے ساتھ کوئی ڈیل نہیں کرے گا۔
خیال رہے کہ سنہ 2010ء میں مصر کی ثالثی کے تحت اسرائیل اور حماس کے درمیان قیدیوں کے تبادلے کا ایک معاہدہ طے پایا تھا جس میں غزہ میں جنگی قیدی بنائے گئے فوجی گیلاد شالیت کی رہائی کے بدلے میں 1050فلسطینی قیدیوں کو رہا کیاگیا تھا۔
ادھر غزہ کی پٹی میں جنگی قیدی بنائے گئے اسرائیلی فوجی ابراہام منگسٹو کے اہل خانہ نے ایک بار پھرحکومت سے غزہ میں یرغمال بنائےگئے فلسطینیوں کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔
مغوی فوجی کی والدہ کا کہنا ہے کہ چار سال سے اس کا بیٹا فلسطینی مزاحمت کاروں کی قید میں ہے اور اس کی بازیابی کے حوالے سے حکومت کی طرف سے کوئی خاطر خواہ اقدامات نہیں کیے گئے بلکہ خاموشی اختیار کی گئی ہے۔