چهارشنبه 30/آوریل/2025

فرانس کی فلسطین میں یہودی بستیوں کی توسیع کی شدید مذمت

جمعہ 1-جون-2018

فرانس کی حکومت نے فلسطین کے علاقے غرب اردن میں یہودی بستیوں میں مزید توسیع اور یہودی آباد کاروں کو بسانے کے لیے سیکڑوں نئے گھروں کی تعمیر کی شدید مذمت کی ہے۔

مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق فرانسیسی وزارت خارجہ کی ترجمان نے ایک بیان میں کہا ہے کہ اسرائیل کی طرف سے مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں یہودی بستیوں کی مسلسل توسیع اور نئی تعمیرات خود مختار فلسطینی ریاست کے قیام کی کوششوں میں بہت بڑی رکاوٹ بن رہی ہے۔

ترجمان کا مزید کہنا ہے کہ پیرس القدس کو فلسطینی اور اسرائیلی ریاستوں کا دارالحکومت قرار دینے کی تجویز کا حامی ہے اور القدس کے بارے میں کسی قسم کا یک طرفہ فیصلہ امن مساعی کے لیے تباہ کن ثابت ہوگا۔

فرانسیسی حکومت کی عہدیدار نے کہا کہ اسرائیل کی طرف سے غرب اردن میں یہودی آباد کاروں کے لیے مزید گھروں کی تعمیر کے اعلان اور منظوری سے فلسطینی شہریوں کے مکانات کی مسماری کے خطرات بھی بڑھ گئے ہیں۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل مقبوضہ عرب علاقوں میں یہودی بستیوں کی توسیع جاری رکھ کر مشرق وسطیٰ میں دیر پا امن کی مساعی کو تباہ کرنے کی کوشش کررہا ہے۔

ترجمان نے کہا کہ فرانسیسی صدر نے 22 دسمبر 2017ء کو فلسطین میں یہودی آباد کاری پر مستقل پابندی عاید کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔ پیرس اب بھی اپنے اس مطالبے پر قائم ہے۔

خیال رہے کہ اسرائیلی حکومت نے دو روز قبل غرب اردن کی شمالی یہودی کاولونیوں میں توسیع کی منظوری دیتے ہوئے مزید 2000 گھروں کی تعمیر کی منظوری دی تھی۔ ان مین سے 1000 مکانات الخلیل، بیت لحم اور رام اللہ جیسے فلسطینی اکثریتی آبادی کے اندر تعمیر کیے جائیں گے۔

مختصر لنک:

کاپی