اس میں کوئی شک نہیں کہ ماضی اور حال میں صہیونی ریاست کی اگر کسی نے بہ حیثیت ملک اور قوم کے سب سے زیادہ مدد کی تو وہ امریکا ہے، مگر امریکا میں ایسے ادارے اور تنظیمیں اور افراد موجود ہیں جو صہیونی ریاست کی ہرمحاذ پر مخالفت کرتے ہیں۔
امریکا کا برسر اقتدار طبقہ ہمیشہ صہیونیوں کی مدد کرتا ہے۔ حال ہی میں امریکی ریاست لویزیانا کے گورنر جون بیل اڈورڈز نے ایک فرمان کی منظوری دی جس کے تحت ان کمپنیوں کو سرکاری منصوبوں کے ٹھیکے نہ دینے کا اعلان کیا گیا جو اسرائیل کے بائیکاٹ کے لیےسرگرم رہی ہیں یا آج بھی سرگرم ہیں۔
کسی امریکی ریاست کی طرف سے اسرائیل کی حمایت اور صہیونی ریاست کے بائیکاٹ کو روکنے کے لیے پہلا حربہ نہیں بلکہ اب تک امریکا کی 25 اور ریاستیں بھی ایسے فیصلے کرچکی ہیں۔ یوں اسرائیل کے بائیکاٹ کے خلاف اور صہیونی ریاست کے دفاع کے لیے لڑنے والی امریکی ریاستوں کی تعداد 26 ہوگئی ہے۔
اس آرڈیننس پر دستخط کرنے والوں میں ڈیموکریٹک پارٹی سے تعلق رکھنے والے سیاست دان بھی شامل ہیں۔ گذشتہ ہفتے انہوں نے ایک مہم چلائی تھی کہ ایسی کسی کمپنی کو سرکاری کاموں کے ٹھیکے نہ دیئے جائیں جو صیہونی ریاست کے بائیکاٹ کے لیے سرگرم ہیں۔
لویزیانا کے گورنر کی طرف سے منظور کردہ حکم نامے میں واضح کہا گیا ہے کہ ’BDS‘ تحریک چلانے والی کمپنیوں یا اس تحریک کو سپورٹ کرنے والی فرموں کو سرمایہ کاری کی اجاز نہیں دی جائے گی۔ اگر انہوں نے سرمایہ کاری رکھی ہے تو انہیں واپس لینے پر مجبورکیا جائے گا اوران کمپنیوں پر پابندی عایدکی جائے گی۔
لویزیانا کے اسرائیل کی حمایت میں سامنے آنے پراسرائیل غیرمعمولی طورپر خوش ہے۔ اس سے قبل میری لینڈ، آریزونا،شمالی کیرولینا، پنسلوینیا، نیو جرس اور اوھایو بھی اسرائیل کی حمایت میں ایسے ہی اقدامات کرچکی ہیں۔