فرانس کے صدر عمانویل میکروں نے دعویٰ کیا ہے کہ چند ماہ قبل سعودی عرب اور لبنان جنگ کے دھانے پر آگئے تھے جب سعودی عرب نے لبنانی وزیراعظم سعد حریری کو ملک چھوڑنے سے روک دیا تھا۔
فرانسیسی صدر کا کہنا ہے کہ انہوں نے دونوں دوست ملکوں کے درمیان جنگ اور محاذ آرائی کے خطرے کو ٹالنے کے لیے سعودی عرب کا دورہ کیا اور سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان سے ملاقات کرکے لبنان کے ساتھ جنگ کے خطرے کو دور کرنے کی کوشش کی۔
اپنے ایک ٹوی وی انٹرویو میں فرانسیسی صدر نے مزید کہا کہ انہوں نے سعودی ولی عہد کو سعد حریری کی نظر بندی کی وجہ سے پیدا ہونے والے بحران کو ٹالنے کے لیے قائل کیا۔
ایک سوال کے جواب میں عمانویل میکروں نے کہا کہ اگر ہماری بات نہ سنی جاتی تو سعودی عرب اور لبنان جنگ میں الجھ جاتے۔ پیریس نے دانش مندی کا مظاہرہ کرتے ہوئے دونوں ملکوں کو سفارتی کوششوں سے جنگ سے بچالیا۔
خیال رہے کہ 4 نومبر 2017ء کو سعودی عرب میں موجودگی کے دوران وزارت عظمیٰ سے استعفیٰ دیتے ہوئے الزام عاید کیا تھا کہ حزب اللہ اور ایران نے لبنان پر قبضہ کر رکھا ہے۔ وہ دو ہفتے تک پراسرار انداز میں سعودی عرب میں رہے۔ یہ خبریں بھی آئی تھیں کہ سعودی ولی عہد کے حکم پرانہیں گرفتار یا نظر بند کردیا گیا ہے اور وہ انہی کی ہدایت پر بیانات دے رہے ہیں۔ اس دوران فرانسیسی صدر نے سعودی عرب کا دورہ کیا جس کے بعد سعد حریری بھی فرانس کے دورے پرآئے۔