فلسطین کے علاقے غزہ کی پٹی میں اسرائیلی فوج کی طرف وحشیانہ بمباری کے نتیجے میں نہتے فلسطینیوں کے قتل عام کی روک تھام میں ناکامی پر ترکی نے سلامتی کونسل کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق اقوام متحدہ میں ترکی کے سفیر فریدون سنیرلی نے ایک بیان میں کہا کہ سلامتی کونسل مظلوم مسلمانوں کو تحفظ دلانے میں ناکام رہی ہے۔ شام اور فلسطین میں نہتے عوام کا بے دردی سے قتل عام کیا جا رہا ہے مگر سلامتی کونسل خاموش تماشائی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ صہیونی ریاست کو فلسطینیوں پر مظالم ڈھانے سے روکنے میں ناکامی سلامتی کونسل کے لیے باعث عار ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ بین الاقوامی قوانین سلامتی کونسل جیسے عالمی اداروں کو سویلین کو ظالم حکومتوں کے ظلم سے بچانے کے لیے اپنا کردار ادا کرنے کا پابند بناتا ہے مگر بدقسمتی سے سلامتی کونسل شام اور فلسطین کے مظلوم عوام کو تحفظ دلانے میں بری طرح ناکام رہا ہے۔
ترک سفیر کا کہنا تھا کہ صہیونی ریاست 70 برس سے نہتے فلسطینیوں پر ظلم کے پہاڑ توڑ رہی ہے۔ آج تک سلامتی کونسل ارو اقوام متحدہ کی طرف سے فلسطینیوں کے حقوق کے لیے صرف قراردادیں منظور کیں عملا انہیں ان کے حقوق دلانے میں کوئی کردار ادا نہیں کیا گیا۔
خیال رہے کہ حالیہ ہفتوں کے دوران اسرائیلی فوج نے غزہ کی پٹی میں حق واپسی کے لیے احتجاج کرنے والے فلسطینیوں کے خلاف طاقت کا وحشیانہ استعمال شروع کیا ہے۔ تیس مارچ کے بعد سے جاری تحریک کے دوران قابض فوج کے حملوں میں 120 فلسطینی شہید اور 13 ہزار زخمی ہوچکے ہیں۔