اسرائیل کے نام نہاد مراکز صحت اور اسپتال بھی قابض صہیونی حکومت، فوج اور پولیس کے ساتھ دیگر اداروں کی طرح فلسطینیوں کے ساتھ امتیازی سلوک اور نسل پرستانہ پالیسی کے مرتکب ہیں۔
مرکزاطلاعات فلسطین کی جانب سے تیار کردہ ایک رپورٹ میں لرزہ خیز انکشافات کیے گئے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق اسرائیلی اسپتالوں میں جہاں یہودی مردو خواتین اور بچوں کا نہ صرف علاج مفت ہوتا ہے بلکہ انہیں گھروں کی دہلیز پر مفت طبی سہولیات مہیا کی جاتی ہیں مگر دوسری طرف فلسطینی مریضوں اور ان کے اقارب کوعلاج کے نام پر منظم انداز میں لوٹا جاتا ہے۔
اسرائیلی اخبار ’ہارٹز‘ نے انکشاف کیا ہے کہ اسرائیل کے چلڈرن اسپتالوں اور زچہ وبچہ مراکز میں لانے والی عرب خواتین کے ساتھ کھلم کھلا امتیازی سلوک کیاجاتا ہے۔
اخباری رپورٹ میں اسرائیل کے چار زچہ وبچہ اسپتالوں کا تذکرہ کیا گیا ہے جہاں پر فلسطینی عرب خواتین کے ساتھ نسل پرستی کا سلوک کیا جاتا ہے۔
رپورٹ کے مطابق اسرائیل کے ھداسا، ھار ہٹزوفیم، سوروکا اور الجلیل شہر میں قائم ’ھعمیک‘ اسپتال یہودیوں کے لیے طبی مراکز اور فلسطینیوں کے لیے لوٹ مار کے مراکز بن چکے ہیں۔
اخباری روپرٹ کے طمابق حال ہی میں چار فلسطینی خواتین نے اسرائیلی اسپتالوں کے خلاف نسل پرستی کا مقدمہ درج کرایا ہے۔ انہوں نے عدالت سے مطالبہ کیاہے وہ چاروں کو فی کس 6000 ڈالر کے مساوی رقم اسپتالوں سے ہرجانہ دلوائے جوان کے زچکی کیسز میں مجرمانہ لاپرواہی کے ساتھ نسل پرستی کے مرتکب ہوئے ہیں۔
اسرائیلی رکن کنیسٹ بزلیل مسوٹیرچ کا کہنا ہے کہ اسپتالوں میں یہودی خواتین اور عرب خواتین مریضوں کے درمیان امتیاز برتنا ضروری ہے۔ ڈھٹائی کا مظاہرہ کرئے اسرائیلی رکن کنیسٹ کا کہنا ہے کہ عرب خواتین کو زیادہ بچنے جنم دینے کا حق نہیں۔
دوسری جانب عرب رکن کنیسٹ یوسف جبارین نے اسپتالوں میں عرب اور یہودی خواتین کے ساتھ برتے جانے والے امتیازی سلوک کی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔