اسرائیلی جیل میں مظالم کے خلاف بہ طور احتجاج بھوک ہڑتال کرنے والے فلسطینی شہری بھوک ہڑتال کے 32 روز کے بعد پانی بھی ترک کر دیا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق انسانی حقوق کی تنظیم کلب برائے اسیران کے مندوب فراس الصباح نے بتایا کہ 40 سالہ اسیر اباء البرغوثی نے 32 روز سے مسلسل بھوک ہڑتال جاری رکھی ہوئی ہے اور اس نے اب پانی پینا بھی چھوڑ دیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ مسلسل ایک ماہ کی بھوک ہڑتال کے باعث اسیر البرغوثی کی حالت تشویشناک ہے۔ اطلاعات کے مطابق کل منگل کو اسے جیل میں خون کی قے ہوتی رہی ہے۔ اس کے علاوہ اس کے پورے جسم میں شدید تکلیف ہے، بینائی کمزور اور نیند ختم ہوچکی ہے۔
الصباح نے بتایا کہ صہیونی حکام نے حالت خراب ہونے پر اباء البرغوثی کو برزلائی اسپتال منتقل کیا ہے تاہم اسے کسی قسم کی طبی امداد مہیا نہیں کی گئی۔ دوسری طرف اسیر نے بہ طورپر احتجاج پانی پینا بھی ترک کردیا ہے۔
خیال رہے کہ صہیونی حکام نے البرغوثی کو گذشدتہ برس اگست میں حراست میں لیا اور اسے بغیر کسی الزام کے انتظامی قید کی سزا سنائی گئی تھی۔ اسے اسی قید کے تحت بار بار جیلوں میں منتقل کیا جا رہا ہے جس پر اس نے ایک ماہ قبل بہ طور احتجاج بھوک ہڑتال شروع کی تھی۔