رمضان المبارک میں روزے کے دوران گرم علاقوں میں رہنے والے روزہ داروں کو پیاس بہت زیادہ ستاتی ہے۔ ماہرین خوراک کا کہنا ہے کہ انسنی جسم کو روزانہ کم سے کم تین لیٹر پانی کی ضرورت ہوتی ہے۔ یہ تین لیٹر پانی سوائل مادوں کے ذریعے جسم سے خارج ہوتا ہے اور اس کمی کو پورا کرنے کے لیے تین لیٹر پانی پینا ضروری ہے۔
علاج بالغذا اور موٹاپے کے امراض کے ماہر ڈاکٹر محمد عمر کا کہنا ہے کہ جو اور بھارتی کھجور کے مشروبات میں مصنوعی شکرکی مقدار بہت زیادہ ہوتی ہے۔ یہ جسم کے لیے زیاہ مفید نہیں بلکہ یہ چربی میں اضافہ کرتے ہیں اور اس کے نتیجے میں موٹاپے میں اضافہ ہوتا ہے۔
ان کاکہناہے کہ افطاری اور سحری میں وافر مقدار میں پانی پینے سے پیاس کا احساس کم نہیں ہوتا کیونکہ جسم ضرورت سے زاید مقدار کو خود ہی خارج کردیتا ہے۔ پیاس کا احساس اس وقت ہوتا ہے جب جسم میں پانی کی مقدار کم ہوجاتی ہے۔
ڈاکٹر عمر کا کہنا ہے کہ افطاری میں ایک آدھ گلاس پانی یا جوس کافی ہے۔ کسی ایک وقت میں پانی کی مقدار زیادہ استعمال کرنے کے بجائے سحری اور افطاری میں اس کی مساوی مقدار رکھنی چاہیے۔