امریکا کی ایک سرکردہ خاتون سائنسدان نے فلسطینی قوم کے خلاف صہیونی ریاست کے مظالم کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسے یہودی ہونے پر شرمندہ ہے کیونکہ اس کے ہم مذہب فلسطینیوں پر بدترین ظلم ڈھا رہے ہیں۔
اسرائیل کے ایک کثیرالاشاعت عبرانی اخبار ’ہارٹز‘ نے اپنی رپورٹ میں امریکی سائنسدان ڈاکٹر پروفیسر افولین فوکس کیلر کا ایک بیان نقل کیا ہے۔ اس بیان میں انہوں نے فلسطینیوں پر اسرائیلی مظالم کی شدید مذمت کی ہے۔
انہوں نے اسرائیل کی طرف سے دیا گیا سائنس ایوارڈ فلسطینیوں کے حقوق کے دفاع کے لیے کام کرنے والے اداروں کے لیے وقف کردیا ہے۔
اسرائیلی صحافیہ عمیرہ ہارز کا کہنا ہے کہ امریکی خاتون پروفیسر نے اپنا سائنس ایوارڈ انسانی حقوق کی تنظیموں کے لیے وقف کردیا ہے۔ ان کے ایوارڈ کی نیلامی کے بعد اس کی 30 لاکھ ڈالر کی رقم ان انسانی ھقوق کی تنظیموں کو دی جائے گی جو فلسطین میں انسانی حقوق کے لیے کام کرتے ہیں۔ رقم کا ایک بڑا حصہ اسرائیلی انسانی حقوق گروپوں بتسلیم، سٹیزن رائٹس لیگ اور ڈاکٹر فارہیومن رائٹس کے ساتھ جامعہ تل ابیب میں ڈان ڈیوڈ فنڈ کو دیا جائے گا۔
اخباری رپورٹ کے مطابق 82 سالہ ڈاکٹر کیلر کا کہنا ہے کہ جب میں نے اسرائیلی حکومت سے سائنس ایوارڈ وصول کیا تو اس وقت بھی یہ شرط رکھی تھی کہ میں اسے انسانی حقوق کی تنظیموں کو عطیہ کردوں گی۔
ان کا کہنا ہے کہ اسرائیل فلسطینیوں کے بنیادی حقوق پامال کررہا ہے اور اسے یہودی ہونے پر فخر نہیں بلکہ شرمندگی ہوتی ہے۔