اسرائیلی پارلیمنٹ میں عرب ارکان پارلیمان کےخلاف صہیونی حکام کی طرف سے شرانگیز مہم چلائی جا رہی ہے۔ یہ مہم عرب ارکان کی طرف سے امریکی سفارت خانے کی القدس منتقلی کی مخالفت اور غزہ میں نہتے فلسطینی مظاہرین کے قتل عام کی مذمت پر چلائی جا رہی ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق اسرائیلی پارلیمنٹ کے رکن اور وزیر دفاع آوی گیڈور لائبرین نے عرب ارکان کنیسٹ کی سرگرمیوں پر کڑی تنقید کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ عرب اتحاد کے ارکان کھلے عام اور آزادی کے ساتھ گھوم رہے ہیں۔یہ سیکیورٹی اداروں کی ناکامی ہے۔ یہ کنیسٹ کے ارکان ہونے کے لائق نہیں بلکہ تخریب کار ہیں اور ان کا ٹھکانہ کنیسٹ کے بجائے جیل ہونی چاہیے۔
لائبرمین کی طرف سےیہ تنقید ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب عرب ارکان کنیسٹ سنہ 1948ء کے مقبوضہ شہروں میں محصورین غزہ کی حمایت میں ریلیوں میں بڑھ چڑھ کر شریک ہو رہے ہیں۔
ادھر اسرائیلی داخلی سلامتی کے وزیر گیلاد اردان نے کہا ہے کہ بعض عرب ارکان دشمنوں کے ساتھ تعاون کررہے ہیں۔ انہوں نے عرب اتحاد کے چیئرمین ایمن عودہ پر کڑی تنقید کی اور کہا کہ عودہ کا اسرائیل کی نمائندگی کے بجائے اسرائیل کے دشمنوں کی نمائندگی کرتے ہیں۔
اسرائیلی وزیر یواو گیلنٹ نے عرب ارکان کنیسٹ اسرائیل کی جمہوریت کا ناجائز فائدہ اٹھا رہے ہیں۔ ان کی وجہ سے اسرائیل کی سلامتی کو خطرات لاحق ہیں۔
گیلنٹ کا کہنا تھا کہ عرب ارکان کنیسٹ کی طرف سے غزہ کی پٹی کی حمایت کرنا دہشت گردی کی پشت پناہی کرنے کے مترادف ہے۔ جو لوگ اسرائیل کو صفحہ ہستی سے مٹانے کی بات کرتے ہین ان کی حمایت کرنا اسرائیل کو تباہ کرنے والوں کا ساتھ دینا ہے۔
ایک دوسرے وزیر ایوب القرا نے حیفا میں ایک احتجاجی مظاہرے میں شرکت پر عرب ارکان کنیسٹ کو تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ عرب ارکان صہیونی ریاست کے ساتھ بد دیانتی کے مرتکب ہو رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ کس قدر افسوس کی بات ہے کہ اسرائیلی کنیسٹ میں حماس کی دہشت گردی کی حمایت ہو رہی ہے۔ یہ لوگ اسرائیلی ریاست کاجز ہونے کےباوجود اس کی جمہوریت کا ناجائز فایدہ اٹھاتے ہوئے اسرائیل دشمنوں کی حمایت کررہے ہیں۔