جمعه 15/نوامبر/2024

’فلسطینی مانیں یا نہ مانیں، امریکا امن منصوبے کا اعلان کرنے والا ہے‘

پیر 21-مئی-2018

اسرائیلی ذرائع ابلاغ نے دعویٰ کیا ہے کہ امریکی حکومت فلسطین، اسرائیل کے درمیان جاری تنازع کے حل کے حوالے سے اپنے مجوزہ امن منصوبے کا اعلان آئندہ ماہ کے وسط میں کرنے والا ہے۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق امریکی حکومت نے اپنے مجوزہ امن پلان کا اعلان کرنے کا تہیہ کر رکھا چاہے فلطسینیوں کو امریکا کا امن منصوبہ قبول یا نہ ہو امریکا ہرحال میں اس کا اعلان کرے گا۔

اسرائیل کی ایک عبرانی نیوز ویب سائیٹ ’دیپکا‘ نے امریکا اور اسرائیل کے سینیر عہدیداروں کے حوالے سے بتایا ہےکہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا امن منصوبہ آئندہ ماہ جون کے وسط میں سامنے آجائے گا۔ عبرانی ویب سائیٹ کے مطابق چائے فلسطینی امن منصوبے کو مانیں یا نہ مانیں امریکا اس کا اعلان کرے گا۔

عبرانی ویب سائیٹ کے مطابق پانچ امریکی عہدیداروں نے اپنی شناخت مخفی رکھنے کی شرط پر بتایا کہ امریکا نے اپنا امن منصوبہ تیار کرلیا ہے۔ امریکی حکام کاکہنا ہے کہ امریکا نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے داماد جارڈ کوشنر اور مشرق وسطیٰ کے لیے امریکی ایلچی گرین بیلٹ کو ہدایت کی تھی کہ وہ امریکی سفارت خانے کی القدس منتقلی کے موقع پر امن منصوبے کا بھی اعلان کریں تاہم امریکا نے اس کی راہ میں حائل رکاوٹیں دور کرنے کے لیے  سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان، متحدہ عرب امارات کے ولی عہد محمد بن زاید، امیر قطر تمیم بن حمد، مصری صدر عبدالفتاح السیسی اور اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو سے اس حوالے سے بات چیت کی تھی۔

اسی ویب سائیٹ نے 27 اپریل کو امریکا کے مجوزہ امن پلان کے بعض اہم نکات کا انکشاف کیا تھا۔ عبرانی میڈیا کے مطابق امریکا کے امن منصوبے کو خلیجی عرب ممالک نے عملا تسلیم کرنے کا عندیہ دیا ہے تاہم اس کی نمائشی مخالفت کی جائے گی۔ عرب ممالک منصوبے کے مثبت پہلوؤں پر توجہ مرکوز کریں گے اور متنازع امور کو فلسطینیوں اور اسرائیل کے درمیان مذاکرات پر چھوڑ دیں گے۔

امریکی انتظامیہ نے مصر اور خلیجی ممالک سے مسلسل رابطے برقرار رکھے ہیں۔ اس کے علاوہ فلسطینی اتھارٹی سے مختلف موقف رکھنے والے بیرون ملک مقیم فلسطینی رہ نماؤں سے بھی رابطے جاری ہیں تاکہ انہیں امریکا کے امن منصوبے پر قائل اور قانع کیا جاسکے۔ بیرون ملک فلسطینی رہ نماؤں میں سے جن کے ساتھ رابطے ہوئے ہیں ان میں تحریک فتح کے مںحرف رہ نما محمد دحلان اور فلسطینی اپوزیشن کی قوتیں شامل ہیں۔ اسرائیل نے یہ شرط عاید کی ہے کہ فلسطینیوں اور اسرائیل کے درمیان امن مذاکرات کی بحالی کے ساتھ ہی عرب ممالک اسرائیل کو تسلیم کرنا بھی شروع کردیں۔

امریکا کے مجوزہ امن منصوبے میں غزہ کی پٹی اور غرب اردن کا نصف علاقہ شامل ہوگا مگر فلسطینیوں کو اس میں بھی محدود اختیارات دیے جائیں گے۔

مختصر لنک:

کاپی