حال ہی میں اسرائیلی اخبار ’یسرائیل ھیوم‘ نے ’فزیکسٹ اور انٹیلی جنس بیریئر سے 34‘ کلو میٹر کی مسافت پر کے عنوان سے ایک رپورٹ شائع کی۔ یہ رپورٹ اسرائیل کے ’رامون‘ نامی ہوائی اڈے کے سیکیورٹی سسٹم اور اس انٹیلی جنس انفارمیشن وال کے حوالے سے ہے جو اس اڈے کے گرد واقع ہے۔
حقیقی معنوں میں اس اڈے کے اطراف میں لگائی گئی حفاظتی باڑ میں ایسے جدید ترین جاسوسی اور انٹیلی جنس آلات نصب ہیں جو اطراف میں ہونے والی سرگرمیوں پر نظر رکھنے کے لیے استعمال ہوتے ہیں۔ دوسرے معنوں میں’رامون‘ نامی یہ ایئر پورٹ اردن، شام اور مصر جیسے عرب ممالک کی جاسوسی کے لیے استعمال ہوتا ہے۔ اس کے گرد حفاظتی باڑ ان عرب ملکوں کی جاسوسی کا ذریعہ ہے۔
رامون نامی یہ ہوائی اڈہ ابھی تک زیر تعمیر ہے مگر اس کے گرد حفاظتی باڑ بہت پہلے ہی لگا دی گئی تھی۔ توقع ہے کہ 2019ء میں یہ ایئر پورٹ چالو ہوجائے گا۔ جغرافیائی اعتبار سے یہ ہوائی اڈہ اردن کی سرحد پر وادی اردن میں واقع ہے۔ اس کے اطراف میں 6 میٹر اور 35 میٹر بلند ٹاور نصب ہیں جن پرجدید ترین مواصلاتی آلات لگائے گئے ہیں۔ بہ ظاہر اس کا مقصد ہوائی اڈے کی سلامتی کو یقینی بنانا ہے مگر ماہرین کا کہنا ہے کہ جہاں یہ ہوائی اڈی تعمیر کیا جا رہا وہاں سے اردن، مصر اور شام تینوں مملک کی سرحدیں قریب ہیں اور اسرایل اس بہانے سے ان تینوں ملکوں کی جاسوسی کر رہا ہے۔
سیکیورٹی پلان
صہیونی انتظامیہ نے حال ہی میں جنوبی وادی عربہ میں ’سمر‘ [کیپوٹز] اور ایلات کے درمیان 34 کلو میٹر پر مشتمل اس فزیکسٹ اور انٹیلی جنس باڑ کا افتتاح کیا ہے۔ یہ باڑ اس ہوائی اڈے کے سیکیورٹی پلان کا حصہ قرار دی جاتی ہے جسے آئندہ سال مارچ میں آپریشنل حالت میں لانے کا امکان ہے۔
یہ ہوائی اڈہ اردن سرحد کے زیادہ قریب ہے۔ اس کی تیاری اور آپریشنل حالت میں لائے جانے کے بعد ہر سال دنیا بھرسے پروازیں چلائی جائیں گی۔
یہاں یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ آخر کیا وجہ ہے کہ اسرائیل اردن اور مصر جیسے اپنے حلیف ممالک کی بھی جاسوسی کرنا چاہتا ہے حالانکہ جزیرہ نما سینا کی طرف سے مصری فوج اسرائیل کو تحفظ فراہم کررہی ہے اور اردن بھی اپنے طور پر صہیونی ریاست کی نام نہاد سرحدوں کے دفاع میں اس کی مدد کررہا ہے۔ پھر بھی اردن کی سرحد پر واقع اس ہوائی اڈے پر اسرائیل کا چھ میٹر بلند انٹیلی جنس وال اور مصر کی سرحد پر پانچ میٹر بلند باڑ اس بات کا اشارہ ہے کہ صہیونی ریاست اور فوج ایک سوچے سمجھے پلان کے تحت پڑوسی عرب ملکوں کی جاسوسی کر رہا ہے۔
بعض مقامات پر اس کے ٹاوروں کی بلندی 26 میٹر تک ہے۔ اس میں الیکٹرانک پلیٹیں نصب ہیں جن میں 30 لاکھ میخیں اور 6500 ٹن فولاد شامل کیا گیا ہے۔ اس حفاظتی باڑ کے ساتھ ساتھ اردن کی سرحد پر اسرائیل ایک اور دیوار بھی تعمیر کررہا ہے جس پر 20 کروڑ 88 لاکھ شیکل کا بجٹ مختص کیا گیا ہے۔
صہیونی دراندازی
اسرائیلی حکومت ایک طرف اپنے ہاں مقبوضہ فلسطین میں جاسوسی کے حربے استعمال کر رہا ہے تو دوسری طرف اردن کو بھی ایسی ہی رکاوٹیں کھڑی کرنے پر قائل کر لیا ہے۔ اس کا مقصد اردن کی طرف سے شام کے وادی گولان کے علاقوں میں داعش تنظیم کے جنگجوؤن کی مداخلت روکنا ہے۔
’رامون‘ نامی اس ہوائی اڈے کے گرد باڑ کی تعمیر اسرائیلی فوج اور خفیہ ادارے‘شاباک‘ کے سیکیورٹی پلان کا حصہ ہے۔ صہیونی ریاست نے نہ صرف فلسطینی علاقوں میں ایسی دیواریں اور باڑیں تعمیر کرنا شروع کر رکھی ہیں بلکہ 360 درجے کے کیمرےاور راڈار اردن کی سرزمین کے اندر داخل ہونے کے بعد بھی نصب کیے ہیں۔
جنوبی وادی عربہ میں 17.5 کلو میٹر کا اردنی علاقہ بارودی سرنگوں سے پاک کرنے کے بعد صہیونی ریاست نے استعمال کرنا شروع کیا ہے۔ اس کا مقصد نئی باڑ کو کسی قسم کے نقصان سے بچانے اور سیلاب کے خطرات سے محفوظ رکھنے کے لیے حفاظتی انتظامات کرنا ہے۔
گذشتہ برس جنوری میں اسرائیلی فوج کو سمندر کے راستے ایلات میں جنگجوؤں کی رسائی روکنے کی خصوصی تربیت دی گئی۔ اس کے ساتھ ساتھ اس علاقے میں راکٹوں اور میزائلوں کی روک تھام کے لیے آئرن ڈوم دفاعی نظام کی جدید ترین بیٹریاں بھی نصب کی گئیں۔