شنبه 16/نوامبر/2024

’ننھی منھی لیلیٰ‘ آزادی فلسطین کے کاروان شہداء میں شامل!

جمعرات 17-مئی-2018

فلسطینی قوم 70 سال سے آزادی کے لیے اپنی جانوں کی قربانیاں دیتی چلی آ رہی ہے۔ جانوں کے نذرانے پیش کرنے والوں میں ہرعمر اورہرطبقے کے فلسطینی شامل ہیں مگر شہداء میں ایک بڑی تعداد ایسے بچوں کی ہے جو یا تو شیرخوارگی کی عمر میں شہید کیے گئے یا ان کی عمریں اتنی کم تھیں انہیں یہ معلوم تک نہیں کہ انہیں کس جرم کی پاداش میں جان سے مار دیا گیا۔

دوسری جانب صہیونی ریاست کی بربریت اور درندگی کا عالم یہ ہے کہ وہ بڑے فخر کے ساتھ فلسطینی بچوں کو قتل کرنے کے جرائم کا اظہار کرتا ہے۔ گذشتہ سوموار  14  مئی کے روز جب فلسطینی ’یوم نکبہ‘ کے 70 ویں سال کی المناک یادیں مناتے ہوئے حق واپسی کے لیے مظاہرے کررہی تھی تو صہیونی فوج نے ساٹھ سے زائد نہتے فلسطینی مظاہرین کو ہمیشہ ہمیشہ کے لیے موت کی نیند سلا دیا۔

قابض صہیونی فوج کی درندگی پر پوری دنیا میں غم وغصے کی لہر دوڑ گئی ہے۔ شہداء میں سات کم سن بچے شامل ہیں جن میں ایک نام نے پوری دنیا کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔ وہ ننھی شیرخوار لیلیٰ الغندور ہے جس نے اپنی زندگی کے صرف آٹھ ماہ گذارے اور بالآخر اپنے ننھےمنھے جسم کو وطن عزیز، مسجد اقصیٰ اور القدس پر قربان کردیا۔

فلسطین کے علاقے غزہ کی پٹی کی مشرقی سرحد پر حق واپسی کے حصول کے لیے احتجاجی مظاہرے کرنے والے فلسطینیوں پر اسرائیلی فوج کے طاقت کے اندھا دھند استعمال سےہرعمر کے شہری شہید ہوئے ہیں ان میں کم سن بچے بھی شامل ہیں۔

تین روز قبل غزہ کی سرحد پر مظاہروں کے دوران اسرائیلی فوج کے وحشیانہ تشدد سے شہید ہونے والوں میں ایک آٹھ ماہ کی شیر خوار لیلیٰ الغندور بھی شامل ہیں۔

لیلیٰ کی ماں نے بتایا کہ اسرائیلی فوج کی طرف سے نہتے مظاہرین کے سروں پر زہریلی آنسوگیس کی بارش برسا دی جس کے نتیجے میں شہری دم گھٹنے سے متاثر ہوئے۔ متاثرین میں اس کی بچی بھی شامل تھی جو بعدا ازاں منگل کی صبح اسپتال میں دم توڑ گئی۔

غزہ وزارت صحت نے منگل کو بتایا تھا کہ اسرائیلی فوج کی آنسوگیس کی شیلنگ سے متاثر ہونے والی ایک بچی بھی دم توڑ گئی جس کے بعد غزہ میں شہید ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد ساٹھ تک جا پہنچی ہے۔

شہید ہونے والی ننھی لیلیٰ کی ماں مریم الغندور نے کہا کہ لیلیٰ ان کی اکلوتی بیٹی تھیں۔ آنکھوں سے جاری آنسو پونچھتےہوئے انہوں نے خبر رساں ادارے ’اناطولیہ‘ سے بات کرتے ہوئےکہا کہ صہیونی دشمن نے ان سے ان کی زندگی کی خوشی چھین لی۔

ایک سوال کے جواب میں مریم نے کہا کہ وہ احتجاجی مظاہروں میں شریک نہیں تھیں۔ اسرائیلی فوج کی طرف سے مظاہرین کے ساتھ ساتھ شہریوں کے گھروں پر بھی آنسوگیس کی شیلنگ کی۔ ان کی بچی گھر پر شیلنگ کے نتیجے میں متاثر ہوئی اور بالآخر دم توڑ گئی۔ مریم کا ایک بھائی جس کی عمر تیرہ سال اور دادی بھی زخمی ہوئی ہیں۔ زخمی لڑکے عمار کی عمر 13 سال بتائی جاتی ہے۔

شہید ہونے والی بچی کی دادی ھیام عمر نے کہا کہ اسرائیلی فوج کی طرف سے مظاہرین اور شہریوں کے گھروں پر خوفناک اور انتہائی مہلک آنسوگیس کی شیلنگ کی۔

لیلیٰ کی ماں اور اس کے دیگر رشتہ دار اس ننھی کلی کی شہادت پرجہاں غم سے نڈھال ہیں وہیں انہیں اس بات پرفخر ہےکہ اللہ نے ان کی کم سن اکلوتی اولاد کو فلسطین کی آزادی کی قیمت کے لیے قبول کیا ہے۔

مختصر لنک:

کاپی