اسرائیل کے عبرانی ذرائع ابلاغ نے انکشاف کیا ہے کہ صہیونی ریاست نے غزہ کی پٹی کے مظلوم فلسطینیوں کی حمایت کرنے پر ترکی سے بدلہ لینے کے لیے آرمینیا کے باشندوں کے قتل عام پر انقرہ کو مورد الزام ٹھہرانے کی کوششیں شروع کیں ہیں۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق اسرائیلی اپوزیشن جماعت ’صہیونیت کیمپ‘ کے رکن کنیسٹ ایٹزک شمولی نے کل بدھ کو پارلیمنٹ میں ایک نیا مسودہ قانون لانے کا اعلان کیا۔ اس مجوزہ مسودہ قانون میں کہا گیا ہے کہ پہلی عالمی جنگ کے دوران ترکی کی خلافت عثمانیہ نے آرمینیا کے باشندوں کا بے دریغ قتل عام کیا تھا۔
عبرانی زبان میں نشریات پیش کرنے والے ٹی وی چینل کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی پارلیمنٹ میں یہ پیش رفت ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب ترکی اور اسرائیل کے درمیان غزہ کی پٹی میں فلسطینی مظاہرین کے وحشیانہ قتل عام اور امریکی سفارت خانے کی بیت المقدس منتقلی کے معاملے پر سخت کشیدگی پائی جا رہی ہے۔ دونوں ملکوں نے اس کشیدگی کے بعد ایک دوسرے کے سفیروں کو ملک سے نکال دیا ہے۔
اسرائیلی رکن کنیسٹ مسٹر شمولی کا کہنا ہے کہ اس نے جو بل پیش کرنے کا فیصلہ کیا ہے اس میں سفارش کی گئی ہے کی پارلیمنٹ باضابطہ طورپر تسلیم کرے کہ پہلی عالمی جنگ کے دوران ترکی کی خلافت عثمانیہ نے آرمینیا کے باشندوں کا بے دردی سے قتل عام کیا تھا۔
مسٹر شمولی نے تسلیم کیا ہے کہ وہ یہ بل اس لیے پیش کررہے ہیں تاکہ ترک صدر طیب ایردوآن کے اسرائیل کے خلاف اکسانے کا جواب دیا جائے۔