عالمی دہشت گرد امریکا نے نہتے فلسطینیوں کے خلاف اسرائیلی فوج کے وحشیانہ حملوں کی سلامتی کونسل کی جانب سے مذمت کی کوشش ناکام بنا دی۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق سوموار اور منگل کی درمیانی شب نیویارک میں ہونے والے سلامتی کونسل کے اجلاس میں کویت کی جانب سے ایک قرارداد پیش کی گئی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ سلامتی کونسل غزہ میں پرامن فلسطینی مظاہرین کا قتل عام روکنے کے لیے اپنا کردار ادا کرے نیز اسرائیلی فوج کے نہتے فلسطینیوں کے قتل عام کی مذمت کرتے ہوئے قتل عام کی تحقیقات کرائے۔ تاہم امریکا کی مداخلت سے فلسطینیوں کے قتل عام پر اسرائیلی دہشت گردی کی مذمت میں بیان جاری نہیں کرایا جا سکا۔
کویت کی طرف سے دی گئی درخواست میں سلامتی کونسل سے کہا گیا تھا کہ وہ غزہ میں فلسطینیوں کے قتل عام کی تحقیقات کرائے نیز امریکا کے تل ابیب سے سفارت خانے کی القدس منتقلی کی مذمت کرے۔
کویت نے خبردار کیا کہ امریکی سفارت خانے کی بیت المقدس منتقلی کے مشرق وسطیٰ میں امن مساعی پر تباہ کن اثرات مرتب ہوں گے۔
کویت کے اس مطالبے کو سلامتی کونسل کے 14 ملکوں کی طرف سے حمایت کی گئی جب کہ امریکا نے ویٹو پاور ہونے کی بناء پر القدس میں امریکی سفارت خانے کی منتقلی اور غزہ میں فلسطینیوں کے قتل عام کی مذمت میں بیان جاری کرانے سے روک دیا۔
کویت کی طرف سے پیش کردہ بیان کے مسودے میں اسرائیل سے مطالبہ کیا گیا تھا کہ وہ سنہ 1967ء کی سرحدوں سے پہلے والی پوزیشن پر واپس جائے تاکہ القدس کے دارالحکومت پر مشتمل آزاد اور خود مختار فلسطینی مملکت کا قیام عمل میں لایا جاسکے۔