فلسطین کے علاقے غزہ کی پٹی میں اسرائیلی فوج کی وحشیانہ کارروائیوں میں نہتے فلسطینی مظاہرین کے وحشیانہ قتل عام کے بعد ترکی اور اسرائیل کے درمیان سفارت تعلقات ایک بار پھر کشیدہ ہوگئے ہیں۔
ترکی نے ملک میں متعین اسرائیلی سفیر کو نکال باہر کرنے کے بعد استنبول میں قائم اسرائیلی قونصل جنرل کو بھی ملک چھوڑنے کا حکم دیا ہے۔
ترک صدر رجب طیب اردوان نے کہا تھا کہ اسرائیلی فورسز کے ہاتھوں درجنوں فلسطینیوں کی ہلاکت ’’نسل کشی‘‘ ہے جس پر اسرائیل نے ترکی کےسفیرکے ملک بدری کے احکامات جاری کر دیئے۔ اس کے فوری ردعمل میں ترکی نے بھی اسرائیلی سفیر کو ملک سے نکل جانے کا حکم دے دیا۔
ترک صدر نے اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو کو نسل پرست ریاست کا سربراہ قرار دیا اور کہا کہ نیتن یاھو کے ہاتھوں بے گناہ فلسطینیوں کے خون سے رنگین ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اسلامی تحریک مزاحمت [حماس] نہیں اصل دہشت گرد اسرائیل اور بنجمن نیتن یاھو ہے جس نے درجنوں فلسطینی مظاہرین کو بے رحمی کے ساتھ شہید کردیا ہے۔
قبل ازیں ترک وزارت خارجہ نے ایک بیان میں غزہ میں بے گناہ فلسطینیوں کے قتل عام کی شدید مذمت کرتے ہوئے صہیونی ریاست کو فلسطینیوں کے وحشیانہ قتل عام کی ذمہ دار قرار دیا تھا۔
خیال رہے کہ سوموار کے روز غزہ کی پٹی میں حق واپسی کے لئے احتجاج کرنے والے فلسطینیوں پر اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے 61 فلسطینی شہید اور تین ہزار کے قریب زخمی ہوگئے تھے۔