شنبه 16/نوامبر/2024

غزہ میں اسرائیلی دہشت گردی جاری، 60 شہید، 3 ہزار زخمی

منگل 15-مئی-2018

فلسطین کے علاقے غزہ کی پٹی میں حق واپسی کے لیے پرامن احتجاج کرنے والے فلسطینیوں پر اسرائیلی فوج کا وحشیانہ تشدد جارہی ہے جس کے نتیجے میں مزید متعدد فلسطینی شہید ہوگئے ہیں جس کے بعد گذشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران شہداء کی تعداد 60 ہوگئی ہے اور قریبا تین ہزار کے قریب زخمی ہیں۔

مظاہروں کے دوران فلسطینیوں نے ٹائر جلائے اور اسرائیلی فوجیوں پر پتھراؤ کیا اور پیٹرول بم پھینکے جبکہ فوجی نشانے بازوں نے مظاہرین پر فائرنگ کی۔

اطلاعات کے مطابق سوموار کو لاکھوں فلسطینی غزہ کی مشرقی سرحد پر جمع ہوئے اور حق واپسی مارچ شروع کیا۔ اسرائیلی فوج نے فلسطینی مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے ان پر آتشیں گولیاں چلائیں۔ کم سے کم 58 فلسطینیوں کی شہادتوں کی تصدیق کی جا چکی ہے جبکہ 2800 زخمی ہیں۔

زخمیوں میں 225 بچے، 80 خواتین،12 صحافی، 17 طبی امدادی کارکن شامل ہیں۔54 کی حالت انتہائی خطرناک،76 کی خطرناک اور 1300 کو درمیانے درجے کے زخم آئے ہیں۔90 فلسطینیوں کو سر اور گردن میں گولیاں ماری گئیں جب کہ 192 فلسطینی مظاہرین کے جسم کے بالائی حصے کو نشانہ بنایا گیا۔

دوسری جانب فلسطین میں اسرائیلی فوج کے وحشیانہ حملوں کی پوری دنیا میں شدید مذمت جاری ہے۔ آج منگل کو سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس بھی طلب کیا گیا ہے جس میں غزہ کی پٹی میں اسرائیلی فوج کے وحشیانہ تشدد پرغور کیا جائےگا۔

ادھر فلسطینی صدر محمود عباس نےغزہ کی پٹی میں فلسطینیوں کے قتل عام کو اسرائیل کی بربریت قرار دیتے ہوئے عالمی برادری سے قتل عام کا نوٹس  لینے کا مطالبہ کیا ہے۔

فلسطنینی صدر محمود عباس نے صدر ٹرمپ کے سفارتخانے کو منتقل کرنے کے فیصلے کو ‘صدی کا تھپڑ’ قرار دیا ہے۔

مختصر لنک:

کاپی