ترکی نے خبردار کیا ہے کہ بعض مسلمان اور عرب ممالک کا مقبوضہ بیت المقدس کی نصرت اور اس کی حمایت سے ہاتھ کھینچنا خطرناک اور امریکا اور اسرائیل کو سہولت دینے کے مترادف ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق ترک وزیرخارجہ مولود جاویش اوگلو نے ایک بیان میں کہا کہ بعض عرب ممالک اور عرب لیگ کی طرف سے امریکا کے القدس کے بارے میں متنازع اعلانات پر خاموشی اختیار کرنا شرمناک ہے۔ عرب ممالک کی طرف سے اختیار کردہ خاموشی اسرائیل کو القدس پرغاصبانہ قبضے اور امریکا کو بیت المقدس کو اسرائیل کے حوالے کرنے کا موقع مل رہا ہے۔
استنبول میں صحافیوں کے ایک وفد سے بات کرتے ہوئے ترک وزیرخارجہ نے کہا کہ بعض عرب اور مسلمان ممالک کا القدس کے بارے میں مجرمانہ خاموشی اختیار کرنا اسرائیل اور امریکا کے ساتھ در پردہ ساز باز کے مترادف ہے۔
انہوں نے کہا کہ القدس کے بارے میں امریکی اعلان خطرناک اور غلط ہے۔ جب امریکا نے القدس کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کیا تو پوری اسلامی دنیا نے متفقہ طورپراس کی مخالفت کی تھی۔ اب ہم دیکھ رہےہیں بعض عرب اور مسلمان ممالک القدس کے حوالے سے امریکی اور اسرائیلی ریشہ دوانیوں پر خاموشی اختیار کیے ہوئے ہیں۔ عرب لیگ خاص طورپر خاموش تماشائی ہے۔ عرب لیگ جیسی تنظیم کا خاموش رہنا بہت بڑا سوالیہ نشان ہے۔
مولود اوگلو کا کہنا تھا کہ ترکی القدس کے معاملے پر خاموش نہیں رہے گا بلکہ فلسطینی قوم کے منصفانہ حقوق کی فراہمی اور القدس سمیت مقبوضہ فلسطینی علاقوں کی صہیونی قبضے سے آزادی کی پرزور حمایت جاری رکھے گا۔
خیال رہے کہ امریکی وزارت خارجہ نے اعلان کیا ہے کہ وہ 14 مئی کو القدس کو اسرائیل کے حوالے کرنے کے ساتھ تل ابیب سے اپنا سفارت خانہ القدس منتقل کردے گا۔