اسرائیل کا کہنا ہے کہ گولان کی مقبوضہ پہاڑیوں پر ایران کے راکٹ حملوں کے بعد اس کی سکیورٹی فورسز نے شام میں تقریباً تمام ایرانی تنصیبات کو نشانہ بنایا ہے۔
اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ ایران کے پاسدرانِ انقلاب نے اس کی پوزیشنز پر 20 راکٹ داغے ہیں تاہم ایران کی جانب سے اس الزام کی تصدیق نہیں ہو سکی ہے اور نہ ہی درعمل سامنے آیا ہے۔
راکٹ حملوں کی جوابی کارروائیوں میں ایران کے اسلحے کے ڈپو، لاجسٹک مراکز اور انٹیلیجنس مراکز کو نشانہ بنایا گیا۔
شام کے سرکاری ذرائع ابلاغ کا کہنا ہے کہ شامی سکیورٹی فورسز کے ایئر ڈیفنس نے اسرائیلی جارحیت کی مزاحمت کرتے ہوئے اس کے بڑی تعداد میں میزائل مار گرائے ہیں۔
تاہم عسکری ذرائع نے سرکاری خبر رساں ایجنسی صنعا نیوز کو بتایا ہے کہ چند میزائل ایئر ڈیفنس کی بٹالینز، ریڈارز اور اسلحے کے ڈپوؤں کو نشانہ بنانے میں کامیاب رہے۔
اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ اس نے جوابی فضائی کارروائیوں میں ایران کی متعدد تنصیبات کو نشانہ بنایا ہے تاہم ایران نے اس کی تصدیق نہیں کی ہے۔
جمعرات کی صبح اسرائیل کے وزیر دفاع آویگڈور لیبرمن نے ایران کو خبردار کرتے ہویے کہا ہے کہ ’اگر اسرائیل میں کچھ ہوتا ہے تو ایران میں بہت کچھ ہو گا۔‘
اسرائیلی وزیر دفاع نے اس کے ساتھ کہا کہ یہ ایک بڑے تنازعے کی ابتدا نہیں ہے اور’مجھے امید ہے کہ ہم نے اس باب کا خاتمہ کر دیا اور ہر ایک کو پیغام مل گیا۔
انھوں نے کہا کہ’ اسرائیل کی محاذ آرائی میں کوئی دلچسپی نہیں اور یہ کسی بھی صورتحال کے لیے تیار تھا۔ ہم ایک نئی حقیقت کا سامنا کر رہے ہیں جہاں ایران براہ راست اسرائیل پر حملے کر رہا ہے اور کوشش کر رہا ہے کہ اسرائیل کی خودمختاری اور علاقوں کو نقصان پنچائے۔