فلسطین میں کئی اقسام کے سانپ پائے جاتے ہیں۔ ان میں بعض خطرناک نہیں ہوتے تاہم دنیا کا تیسرا خطرناک سانپ فلسطین میں پایا جاتا ہے۔
’فلسطین چتکبرا‘ یا ’فلسطینی وائپرا‘ کے نام سے مشہور یہ سانپ اپنے زہرکے اعتبار سے دنیا کا تیسرا خطرناک سانپ شمار کیا جاتا ہے۔
فلسطین کی بیرزیت یونیورسٹی کے زیراہتمام کی گئی ایک تحقیق میں کہا گیا ہے کہ فلسطین میں پائے جانے والے’فلسطین وائپرا‘ کے ڈسنے سے بڑی تعداد میں اموات ہوچکی ہیں۔
فلسطینی پروفیسر ڈاکٹر ابراہیم شعلان کا کہنا ہے کہ چتکبرا فلسطینی سانپ ملک میں تیزی کے ساتھ پھیلنے والا موذی جانور ہے۔ اس کے منہ میں سانپوں کی تیسری انتہائی خطرناک زہر پائی جاتی ہے۔ یہ سانپ اپنے شکار پرحملہ کرنے کے بعد لگاتار بار بار ڈستا ہے جس کے نتیجے میں متاثرہ انسان یا کوئی اور جانور تیزی کے ساتھ موت کے منہ میں چلا جاتا ہے۔
پروفیسر شعلان کے مطابق یہ سانپ گرم پہاڑی علاقوں میں غاروں پایا جاتا ہے۔ موسم بہار کے آخر میں یہ اپنے غاروں سےباہر آتا ہے۔ اس کے علاج کے لیے استعمال ہونے والی ویکسین بھی نایاب ادویہ میں شامل ہے جو صرف بڑے سرکاری اسپتالوں میں موجود ہوتی ہے۔
اس کی شناخت یہ ہے کہ اس کے جسم پر انگریزی کے ’ڈبلیو‘[W] کی شکل کے دھبے ہوتے ہیں اور سر پر تکون بنی ہوتی ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ سانپ ڈس لے تو متاثرہ جگہ کو فوری طورپر باندھ دینا چاہیے۔ متاثرہ جگہ کو صابن اور پانی کے ساتھ جلدی میں دھونا چاہیے اور فورا اسپتال پہنچنا چاہیے تاکہ زہرکا اثر زائل کرنے کے لیے فوری علاج شروع کیا جاسکے۔ فلسطین میں یہ سانپ نابلس، الخلیل اور بیت لحم کے پہاڑی علاقوں میں بہ کثرت اور وادی عربہ اور شمالی اریحا میں کم مقدار میں پائے جاتے ہیں۔