سوشل میڈیا پر سرگرمیوں کی آڑ میں فلسطینیوں کی اسرائیلی فوج کے ہاتھوں گرفتاریاں اور ان پر تشدد اب معمول بن چکا ہے۔ ایک رپورٹ کے مطابق سنہ 2015ء کے آخر میں فلسطین میں شروع ہونے والی تحریک انتفاضہ القدس کے بعد اب تک ’فیس بک‘ کی وجہ سے 500 فلسطینیوں کو گرفتار کر کے حراستی مراکز میں انسانیت سوز مظالم کا نشانہ بنایا گیا۔
’مرکز مطالعہ برائے فلسطینی اسیران‘ کی طرف سے جاری کرد رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ تین سال کے دوران فلسطین میں فیس بک پرسرگرمیوں کی آڑ میں اسرائیلی فوج نے سیکڑوں فلسطینیوں کو حراست میں لیا۔
قریبا اڑھائی سالہ عرصے میں صہیونی فوج کے پاس جب فلسطینیوں کو گرفتار کرنے کا اور کوئی جواز نہ بچا تو انہوں نے ’فیس بک‘ پر سرگرم فلسطینیوں کو گرفتار کرنا شروع کردیا۔
اسیران سینٹر کے مندوب ریاض الاشقر نے بتایا کہ فلسطینیوں کی گرفتاریوں کا سلسلہ اب بھی جاری ہے۔ سوشل میڈیا پر سرگرمیوں کی آڑ میں آئے روز فلسطینیوں کو حراست میں لیا اور انہیں زدو کوب کیا جاتا ہے۔
ریاض الاشقر کا کہنا ہے کہ صہیونی فوج نے فلسطینیوں کی سوشل میڈیا پر سرگرمیوں پر نظر رکھنے کے لیے سائبر یونٹ قائم کر رکھی ہے۔ اس یونٹ کے قیام کا مقصد فلسطینی شہریوں کی فیس بک اور دوسری سماجی ویب سائیٹس پر سرگرمیوں کو نوٹ کرنا اور اسرائیل مخالف مواد پوسٹ کرنے والوں کو گرفتار کرنا ہے۔