شام کے دارالحکومت دمشق کے نواحی علاقے میں قائم یرموک فلسطینی پناہ گزین کیمپ میں اسدی فوج اور اس کی حامی ملیشیاؤں کی بمباری سے کیمپ میں بڑے پیمانے پر تباہی ہوئی ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین سے بات کرتے ہوئے فلسطین۔ شام ایکشن گروپ کے چیئرمین ابراہیم العلی نے کہا کہ یرموک پناہ گزین کیمپ بڑے پیمانے پر تباہی سے دوچار ہو چکا ہے۔ کیمپ پر ہونے والی دن رات کی بمباری سے پناہ گزین کیمپ کے مکین شدید مشکلات کا شکار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کیمپ میں موجود فلسطینی پناہ گزین غیر جانبدار رہنے کی پالیسی پر قائم ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں ابراہیم العلی نے کہا کہ جن تباہ کن حالات کا سامنا اس وقت یرموک پناہ گزین کیمپ کر رہا ہے۔ ایسے ہی خطرناک اور طوفانی حالات اس سےقبل شام میں موجود دوسرے پناہ گزین کیمپ بھی کر چکے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ شامی فوج کی وحشیانہ کارروائیوں کے باعث یرموک کیمپ سے شہریوں کا انخلاء ممکن نہیں ہو رہا ہے۔ اس کےباوجود بڑی تعداد میں پناہ گزین وہاں سے دوسرے مقامات پر منتقل ہو چکے ہیں۔ البتہ چند ہزارباقی رہے گئے ہیں جو دھمکیوں اور بمباری کا سامنا کر رہے ہیں۔
انسانی حقوق کے مندوب نے کہا کہ یرموک پناہ گزین کیمپ کےمکینوں کو دہری مشکلات کا سامنا ہے اور ہرطرف سے ان کے حقوق پامال ہو رہے ہیں۔ شامی فوج اور اس کے حامیوں نے کیمپ کی ناکہ بندی کر رکھی ہے۔ کیمپ میں بمباری سے سے 1368 پناہ گزین مارے جا چکے ہیں۔
انیس اپریل 2018ء کو اسدی فوج نے یرموک پناہ گزین کیمپ پر بمباری شروع کی۔ اس دوران وسیع علاقے پر بمباری سے تباہی مچا دی گئی۔ کیمپ کے 15 فی صد حصے پر تحریر شام محاذ کا کنٹرول قائم تھا۔ ماضی میں النصرہ فرنٹ کے نام سے مشہور تحریر الشام نے شامی رجیم کے ساتھ محفوظ انخلاء کا معاہدہ کیا۔
اس معاہدے کے تحت جنگجوؤں اور ان کے خاندانوں کےافراد کو دوسرے مقامات پر منتقل کرنے کے لیے راستہ مہیا کیا گیا تاہم اس کے باوجودبمباری کا سلسلہ روکا نہیں جا سکا ہے۔
یرموک پناہ گزین کیمپ پر بمباری کے بعد شہریوں کی نقل مکانی کا ن یا سلسلہ شروع ہوا۔ 1500 پناہ گزینوں نے نقل مکانی شروع کی تو وہ بمباری میں گھر گئے۔ اب بھی سیکڑوں افراد پھنسے ہوئے ہیں اور ان کی زندگیوں کو خطرات لاحق ہیں۔