جمعه 15/نوامبر/2024

معاہدہ ناکام ہوا تو یورینیم افزودگی فوری شروع کریں گے: ایران

بدھ 9-مئی-2018

ایران کے صدر حسن روحانی نے امریکی صدرڈونلڈ ٹرمپ  کے اعلان کے بعد کہا ہے کہ وہ اس جوہری معاہدے پر قائم رہیں گے اور اس حوالے سے چین، روس اور دیگر یورپی ممالک سے مشاورت کریں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر معاہدہ ٹوٹا تو ایران جوہری ہتھیاروں کی تیاری کے لیے یورینیم کی افزودگی دوبارہ شروع کرے گا۔

حسن روحانی نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خطاب کے فوراً بعد ہی سرکاری ٹی وی پر خطاب کرتے ہوئے ایرانی عوام سے کہا کہ وہ اس فیصلے کے معاشی نتائج کی فکر نہ کریں۔

ان کا کہنا تھا کہ ’اب سے یہ معاہدہ ایران اور پانچ ممالک کے درمیان ہے اور ہم کسی فیصلے کا اعلان کرنے سے قبل چند ہفتے انتظار کریں گے اور 2015 کے معاہدے میں شامل دیگر ممالک برطانیہ، فرانس، جرمنی، روس، چین اور یورپی یونین کے ساتھ بات کریں گے۔‘

حسن روحانی نے کہا کہ ایران امریکی صدر کے جوہری معاہدے سے نکلنے کے فیصلے کے جواب میں یورینیئم کی ’لا محدود‘ افزودگی دوبارہ شروع کر سکتا ہے۔

انھوں نے کہا کہ ’میں نے ایرانی اٹامک اینرجی آرگنائزیشن کو مستقبل میں کارروائیوں کے لیے تمام ضروری اقدامات اٹھانے کی ہدایت کی ہے تاکہ ہم لامحدود صنعتی افزودگی دوبارہ شروع کر سکیں۔‘

ایرانی صدر نے ڈونلڈ ٹرمپ کے اس فیصلے کو ’ایران کے خلاف نفسیاتی جنگ‘ قرار دیا ہے۔

اس سے قبل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اعلان کیا کہ ان کا ملک 2015 میں ہونے والے ایران جوہری معاہدے سے نکل رہا ہے اور اب ایران کے خلاف دوبارہ سخت پابندیاں عائد کی جائیں گی۔

بدھ کو وائٹ ہاؤس میں ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے خصوصی خطاب میں کہا کہ اس جوہری معاہدے کا مقصد امریکہ اور اس کے اتحادیوں کو محفوظ رکھنا تھا لیکن اس معاہدے نے ایران کو یورینئیم کی افزودگی جاری رکھنے کی اجازت دے دی۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق حسن روحانی نے اس بات پر زور دیا کہ ایران نے ہمیشہ اس معاہدے کی پاسداری کی ہے۔

انھوں نے اسرائیل کے نام لیا بغیر کہا کہ ’آج ہم دیکھ رہے ہیں کہ کون سا ملک بین الاقوامی معاہدوں کا احترام نہیں کر رہا۔ واحد ناجائز اور یہودی ملک ہے جس نے ڈونلڈ ٹرمپ کے فیصلے کی حمایت کی ہے۔‘

اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو کا صدر ٹرمپ کے فیصلے پر کہنا تھا کہ اسرائیل صدر ٹرمپ کے فیصلے کی ‘قدر’ کرتا ہے۔

حسن روحانی نے مزید کہا کہ ’ہمیں یہ دیکھنے کے لیے انتظار کرنا ہوگا کہ پانچ عظیم ممالک کیا کرتے ہیں۔‘

انھوں نے اس بارے میں کہا کہ ’اگر ہمارے مفادات کو نظر میں نہ رکھا گیا تو میں لوگوں سے بات کروں گا اور انھیں ان فیصلوں سے آگاہ کروں گا جو لیے جا چکے ہیں۔‘

ادھر اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل اینتونیو گویٹریس ز نے معاہدے میں شامل دیگر ممالک سے کہا ہے کہ وہ اس معاہدے پر قائم رہیں۔

انھوں نے ایک بیان میں کہا کہ انھیں ڈونلڈ ٹرمپ کے فیصلے پر ’شدید تشویش‘ ہے۔

مختصر لنک:

کاپی