غزہ کی مشرقی سرحد پر حق واپسی کے لیے احتجاج کے دوران اسرائیلی فوج کی دہشت گردی کے دوران شہید ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد 49 ہوگئی ہے جب کہ چھ ہزار فلسطینی زخمی ہوچکے ہیں۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے مشرقی غزہ میں سرحد کے قریب زخمی ہونے والا ایک اور فلسطینی دم توڑگیا۔ جس کے بعد شہداء کی تعداد بڑھ کر 49 ہوگئی ہے۔
فلسطینی وزارت صحت کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں بتایا گیا ہے کہ اسرائیلی فوج کی جانب سے مشرقی غزہ میں نہتے مظاہرین کے خلاف زہریلی آنسو گیس کی شیلنگ سے 44 فلسطینی شہید ہوئے جب کہ 6793 فلسطینی زخمی ہوئے ہیں۔ پانچ فلسطینیوں کو غزہ اور سنہ 1948ء کے مقبوضہ فلسطینی علاقوں کے درمیان قائم سرحد پر گولیاں مار کر شہید کیا گیا اور ان کے جسد خاکی قبضے میں لے لیے گئے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق زخمی ہونے والے 4403 فلسطینیوں کو اسپتالوں میں علاج کے بعد فارغ کردیا گیا جب کہ 2790 زخمیوں کو احتجاجی کیمپوں میں قائم ہنگامی طبی مراکز میں لے جایا گیا۔ شہداء میں 5 بچے شامل ہیں اور 701 بچے زخمی ہوئے جب کی زخمی ہونے والی خواتین کی تعداد 225 ہے۔ 160 زخمیوں کی حالت اب بھی بدستور تشویشناک ہے۔1944 کو درمیانے درجے اور 1899 کو معمولی درجے کے زخم آئے ہیں۔
شہداء القدس فاؤنڈیشن کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت قرار دیے جانے کے بعد اب تک اسرائیلی فوج کی انتقامی کارروائیوں میں 102 فلسطینی جام شہادت نوش کرچکے ہیں۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے نامہ نگاروں کے مطابق صہیونی فوج کے نشانہ بازوں نے فلسطینی صحافیوں پر براہ راست فائرنگ کی۔ فائرنگ کی زد میں آ کر دسیوں فلسطینی مظاہرین بھی زخمی ہوگئے۔
خیال رہے کہ فلسطین میں 30 مارچ کو شروع ہونے والی ’حق واپسی‘ تحریک چھ ہفتوں تک جاری رہے۔ گذشتہ دو ہفتوں کے دوران اسرائیلی فوج کی فائرنگ کے نتیجے میں غزہ میں49 مظاہرین شہید اور چھ ہزار سے زاید زخمی ہو چکے ہیں۔