جمعه 15/نوامبر/2024

اسرائیل نے چار فلسطینی سیاست دانوں کی القدس کی شہریت سلب کرلی

پیر 30-اپریل-2018

فلسطین میں انسانی حقوق کے ذرائع کا کہنا ہے کہ صہیونی ریاست نے مقبوضہ بیت المقدس سے تعلق رکھنے والی چار سرکردہ سیاسی شخصیات کے اقامے حتمی طورپر منسوخ کردیے ہیں جس کے بعدوہ القدس کی شہریت کے حق سے محروم ہوگئے ہیں۔

انسانی حقوق کے ذرائع نے مرکزاطلاعات فلسطین کو بتایا کہ قابض صہیونی حکام نے بیت المقدس سے تعلق رکھنے والے تین منتخب ارکان اسمبلی اور ایک سابق وزیر پر ریاست کے خلاف ’بغاوت‘ کا الزام عاید کیا ہے اور اس الزام کے تحت ان کے القدس کے اقامے حتمی طورپر منسوخ کردیے گئے ہیں۔

فلسطینی قانون دان فادی القواسمی کا کہنا ہے کہ اسرائیلی وزیر داخلہ اریہ درعی نے فلسطینی پارلیمنٹ کے القدس سے منتخب رکن محمد ابو طیر، احمد عطون، محمد طوطح اور سابق وزیر برائے القدس خالد ابو عرفہ کو اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ کی ٹکٹ پر الیکشن میں حصہ لینے پر بغاوت کا ملزم  قرار دیا ہے۔ اسی الزام کے تحت ان چاروں کے القدس کے اقامے منسوخ کرتے ہوئےان کی القدس کی شہریت حتمی طورپر سلب کرلی ہے۔

خیال رہے کہ رواں سال مارچ میں اسرائیلی پارلیمنٹ [کنیسٹ] میں ایک نیا آئینی بل منظور کیا گیا تھا جس میں وزیر داخلہ کو بیت المقدس کے کسی بھی فلسطینی کی شہریت منسوخ کرنے کا اختیار دیا گیا تھا۔

قبل ازیں ستمبر 2017ء میں اسرائیلی سپریم کورٹ نے فلسطینی ارکان پارلیمان کی القدس کی شہریت منسوخ کرنے کا فیصلہ کالعدم قرار دیا گیا تھا جس کے بعد آئین میں ترمیم کرکے وزیر داخلہ کو یہ اختیار دیا گیا کہ وہ جب  چاہیں کسی بھی فلسطینی کی بیت المقدس کی شہریت منسوخ کرسکتے ہیں۔

فلسطینی قانون دان، ارکان پارلیمان اور متاثرہ فلسطینی سائنسدانوں نے اسرائیلی وزیر داخلہ کے فیصلے کو ظالمانہ قرار دیتے ہوئے اس کے خلاف عدالت جانے کا اعلان کیا ہے۔

یاد رہے کہ چاروں فلسطینی شخصیات کو اسرائیل نے چند سال قبل اس وقت بیت المقدس سے بے دخل کردیا تھا جب وہ حماس کے پارلیمانی بلاک ’اصلاح وتبدیلی‘ کی ٹکٹ پر فلسطینی پارلیمنٹ کے رکن منتخب ہوئے تھے۔ وہ غرب اردن میں عارضی طورپر قیام پذیر ہیں اور انہوں نے اپنی بے دخلی کے خلاف اسرائیلی عدالت میں اپیل کی تھی۔ گذشتہ برس عدالت نے ان کے حق میں فیصلہ دیا مگر اسرائیلی پراسیکیوٹر جنرل نے وہ فیصلہ یہ کہہ کر معطل کرادیا کہ اس حوالے سے پارلیمنٹ میں قانون سازی کی جا رہی ہے۔

اسرائیل حماس کو دہشت گرد تنظیم قرار دیتا ہے اور اس سے وابستہ سرکردہ فلسطینی شہریوں کے خلاف انتقامی کارروائیوں میں مصروف عمل ہے۔

مختصر لنک:

کاپی