اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ نے الزام عاید کیا ہے کہ جماعت اور مصر کے درمیان کشیدگی کو ہوا دینے، غزہ اور جزیرہ نما سیناء میں بد امنی پھیلانے کے واقعات میں فلسطینی اتھارٹی کے ماتحت انٹیلی جنس اداروں کا ہاتھ ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق حماس کی طرف سے ہفتے کے روز غزہ میں ایک پریس کانفرنس کے دوران واضح کیا گیا ہے کہ چند ماہ قبل غزہ کی پٹی کے دورے کےدوران وزیراعظم رامی الحمد اللہ کے قافلے پرحملہ بھی فلسطینی اتھارٹی کے انٹیلی جنس اداروں کی طرف سے کرایا گیا تھا۔ اس کا مقصد غزہ کی پٹی کے امن کو تباہ کرنا کرناتھا۔ اس کے علاہ جزیرہ نما سیناء میں ہونے والے دہشت گردی کے بعض واقعات میں رام اللہ میں قائم انٹیلی جنس اداروں کا ہاتھ ہے۔
حماس رہ نما خلیل حیہ نے کہا کہ غزہ میں وزیراعظم کے قافلے کو نشانہ بنانے کا مقصد حماس کو بدنام کرنا اور غزہ کے امن کو تباہ کرنا تھا۔ فلسطینی اتھارٹی کے انٹیلی جنس اداروں نے نہ صرف جزیرہ نما سینا اور غزہ کے امن کو تباہ کرنے کی سازش کی بلکہ برادری ملک مصر کی جانب سے فلسطینیوں میں قومی مفاہمت کی کوششوں کو تباہ کرنے کی پوری پوری کوشش کی گئی۔
حماس کی قیادت نے کہا کہ غزہ کی پٹی میں امن وامان کو تباہ کرنے کے پیچھے ان عناصر کا ہاتھ ہے جو غزہ کے عوام کے سکون کو تباہ کرنا چاہتے ہیں۔ غزہ میں دھماکوں کا مقصد غیرملکی شخصیات کو غزہ آنے سے روکنا اور المناک محاصرے میں رکھنا ہے۔ فلسطینی اتھارٹی کے نام نہاد انٹیلی جنس اداروں نے منظم سازش کے تحت مصر کی زیرنگرانی فلسطینیوں میں طے پانے والے مفاہمتی معاہدے کو سبوتاژ کیا گیا۔
خلیل الحیہ نے کہا کہ ان کی جماعت غزہ کی پٹی میں ہونے والے بعض واقعات کی تحقیقات میں مصر کے ساتھ رابطے میں ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ فلسطینی اتھارٹی نے خود ساختہ واقعات کی آڑ میں غزہ میں فلسطین نیشنل کونسل کے اجلاس کے عدم انعقاد کا فیصلہ کیا۔
حماس کی طرف سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا کہ غزہ میں وزیراعظم رامی الحمد اللہ کےقافلے پرحملوں اور دوسرے دہشت گردی کے واقعات میں جماعت کا کوئی تعلق نہیں۔ حماس ان تمام واقعات سے بری الذمہ ہے۔ وزیراعظم کے قافلے پر حملے کا ڈرامہ ایک سوچا سمجھا منصوبہ تھا جس کا مقصد حماس کو مورد الزام ٹھہرانا تھا۔ مگر حماس نے طویل تحقیقات کے بعد اس کےاصل ذمہ داروں کو بے نقاب کردیا ہے۔
حماس نے صدر محمود عباس اور فلسطینی اتھارٹی سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ غزہ کے عوام کے خلاف عاید کردہ پابندیاں ختم کریں اور فلسطینی قوم سے معافی مانگیں۔