امریکی حکومت نے مشرق وسطیٰ کے لیے مجوزہ امریکی منصوبے ’صدی کی ڈیل‘ پرعمل درآمد کے لیے فلسطینی اتھارٹی کو ایک نیا لالی پوپ دینے کی تیاریاں شروع کی ہیں۔
عبرانی ذرائع ابلاغ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ امریکا نے کہا ہے کہ مشرق وسطیٰ بالخصوص فلسطین اور اسرائیل تنازع کے حل کے حوالے سے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے ’صدی کی ڈیل‘ پرعمل درآمد کی صورت میں فلسطینی اتھارٹی کی مالی مدد کی جائے گی۔
عبرانی میڈای کے مطابق نو منتخب امریکی وزیرخارجہ مائیک پومپیو آج اتوار کو اسرائیل پہنچ رہے ہیں۔ وہ اسرائیل کے ساتھ مجوزہ امن پلان کو آگے بڑھانے پر بھی بات چیت کریں گے۔
عبرانی ٹی وی چینلوں پر نشر کی گئی رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ مائیک پومپیو کچھ تجاویز فلسطینی اتھارٹی کے لیے بھی لا رہے ہیں۔ وہ فلسطینی اتھارٹی کو مذاکرات کی میز پرلانے کے لیے دباؤ ڈالیں گے۔ اس کے علاوہ وہ فلسطینی اتھارٹی کو پیش کش کریں گے کہ ’صدی کی ڈیل‘ کے نفاذ میں تعاون پر اتھارٹی کو مالی مراعات دی جائیں گی۔ رپورٹس کے مطابق امریکا سفارت خانے کی تل ابیب سے مقبوضہ بیت المقدس منتقلی کے بعد فلسطینی اتھارٹی پر دباؤ ڈالنے کی تیاری کررہا ہے۔ اس سلسلے میں فلسطینی قیادت کو مالی مراعات کا لالچ بھی دیا جائے گا۔
امریکا کے ایک سینیر سفارت کار کہنا ہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے وسط مئی کو سفارت خانے کی القدس منتقلی کے فوری بعد ’صدی کی ڈیل‘ پرعمل درآمد شروع کرانے پرغور کررہے ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ امکان موجود ہے کہ صدی کی ڈیل کے نفاذ میں تعاون کی یقین دہانی پر امریکا فلسطینی اتھارٹی کی مالی مدد کرے گا۔ اس کے ساتھ واشنگٹن رام اللہ کو اسرائیل کے ساتھ مذاکرات پر آمادہ کرنے کے لیے بھی دباؤ ڈالے گا۔
پرسوں جمعہ کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ وہ تل ابیب سے سفارت خانے کی بیت المقدس منتقلی کے عمل کی خود نگرانی کروں گا اور اس حوالے سے بیت المقدس میں ہونے والی افتتاحی تقریب میں خود شرکت کروں گا۔
جرمن چانسلر انجیلا میرکل کے ہمراہ ایک پریس کانفرنس سے خطاب میں ٹرمپ نے کہا کہ مجھے فخر ہے کہ القدس کو اسرائیل کا دارالحکومت قرار دینے کے وعدے پرعمل درآمد کیا جا رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ماضی میں امریکی حکومتیں اور صدور القدس کو اسرائیل کا دارالحکومت قرار دینے کے صرف اعلانات کرتے رہے ہیں، ان پر عمل درآمد نہیں کراسکے۔
قبل ازیں امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو سعودی عرب کے دارالحکومت الریاض پہنچے جہاں سے وہ مشرق وسطیٰ کے دورے پر روانہ ہوگئے ہیں۔ الریاض کے بعد وہ اردن اور القدس کا بھی دورہ کریں گے۔