اسلامی تحریک مزاحمت [حماس] نے اسرائیل کے ساتھ قیدیوں کے تبادلے کے کسی نئے معاہدے پر بالواسطہ بات چیت کی خبروں کی تردید کی ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق حماس کی طرف سے جاری کردہ ایک مختصر بیان میں واضح کیا گیا ہے کہ اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو کے دفتر سے جاری کردہ خبر من گھڑت ہے جس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ حماس اور اسرائیل کے درمیان قیدیوں کے تبادلے کے حوالے سے کسی تیسرے فریق کے توسط سے بات چیت چل رہی ہے۔
خیال رہے کہ اسرائیل کے موقر اخبار ’اسرائیل ھیوم‘ نے اپنی رپورٹ میں دعویٰ کیا ہے کہ حماس اور اسرائیل کے درمیان قیدیوں کے تبادلے کے نئے معاہدے پر بات چیت چل رہی ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ وزیراعظم نیتن یاھو کے دفتر سے جاری کردہ ایک بیان میں بھی حماس کے ساتھ قیدیوں کی رہائی سے متعلق بات چیت کا دعویٰ کیا گیا ہے۔
تاہم اس متوقع ڈیل کو درپیش خدشات کے پیش نظر اس کی تفصیلات جاری نہیں کی گئی ہیں، جب کہ حماس نے اس دعوے کو کلی طورپر مسترد کردیا ہے۔
خیال رہے کہ غزہ کی پٹی میں جنگی قیدی بنائے گئے چار اسرائیلی فوجیوں جن میں سے بعض کے زندہ یا مردہ ہونے کی متضاد اطلاعات کی رہائی کے لیے اسرائیل متعدد بار کوششیں کرچکا ہے تاہم ان میں کوئی مثبت پیش رفت نہیں ہوسکی ہے۔