ملائیشیا کے انسپکٹر جنرل پولیس تان سری محمد فوزی ھارون نے آج بدھ کو ایک بیان میں کہا ہے کہ فلسطینی سائنسدان ڈاکٹر فادی حسن البطش کے قتل کے حوالے سے جاری تحقیقات میں اہم پیش رفت ہوئی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ حملہ آوروں کے زیراستعمال موٹرسائیکل برآمد ہونے کے بعد پولیس کو دہشت گردوں کے حوالے سے مزید شواہد ملے ہیں جن کی روشنی میں تحقیقات کا عمل مزید تیز کردیا گیا ہے۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق ملائیشیا پولیس چیف کا کہنا ہے کہ تفتیشی اداروں کو قوی امکان ہے کہ فلسطینی سائنسدان کے قاتل اندرون ملک موجود ہیں اور وہ ابھی بیرون ملک فرار نہیں ہوسکے تاہم وہ اپنی شناخت چھپانے کے لیے اپنا حلیہ تبدیل کرسکتے ہیں۔
فوزی ھارون کا کہنا تھا کہ جائے وقوعہ سے صرف نو منٹ کی مسافت پر دہشت گرد حملے میں استعمال ہونے والی موٹرسائیکل رجسٹریشن نمبر BKJ.413 قبضے میں لے لی گئی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ موٹرسائیکل کی چھان بین سے معلوم ہوتا ہے کہ حملہ آور رواں سال جنوری میں ملک میں آئے۔ حملہ آوروں کا ملائیشیا میں جعلی دستاویزات میں داخلہ خارج از امکان نہیں۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ وہ فی الحال یہ یقین سے نہیں کہہ سکتے کہ آیا حملہ آور کسی غیرملکی خفیہ ایجنسی کے ایجنٹ تھے یا نہیں تاہم یہ بات یقین سے کہی جاسکتی ہے وہ پیشہ ور قاتل اور تربیت یافتہ تھے۔
خیال رہے کہ فلسطینی سائنسدان ڈاکٹر فادی البطش کو نامعلوم مسلح افراد نے اکیس اپریل کو ملائیشیا کے دارالحکومت کولالمپور میں نماز فجر کے وقت گولیاں مار کر شہید کردیا تھا۔ ان کے اہل خانہ نے اس مجرمانہ قتل کی ذمہ داری اسرائیل پر عاید کی ہے اور کہا ہے کہ ’موساد‘ کی طرف سے انہیں کئی بار قتل کی دھمکیاں ملتی رہی ہیں۔