اسرائیلی ذرائع ابلاغ نے انکشاف کیا ہے کہ تل ابیب میں متعین امریکی سفیر ڈیوڈ فریڈمین کی کوششوں کے بعد امریکی حکومت نے اسرائیل کے بارے میں ’قابض‘ کی اصطلاح تقریبا ترک کردی ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق فلسطین میں انسانی حقوق اور اسرائیلی فوج کے ہاتھوں انسانی حقوق کی پامالیوں کی سالانہ رپورٹس میں ’قابض‘ کی اصطلاح استعمال نہیں کی گئی۔
امریکا کی ’آشیوس‘ ویب سائیٹ کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ماضی میں امریکا، یورپی یونین، چین اور روس سمیت دنیا کے دیگر ممالک غرب اردن، غزہ، وادی گولان اور مقبوضہ بیت المقدس کو مقبوضہ علاقے اور اسرائیل کے لیے ’قابض‘ کی اصطلاح استعمال کرتے رہے ہیں مگر موجودہ امریکی حکومت نے اس حوالے سے پالیسی تبدیلی کرلی ہے۔
رپورٹ کے مطابق گذشتہ برس امریکا کی سالانہ رپورٹس میں 43 بار’قابض‘ کا لفظ استعمال کیا جب کہ رواں سال جاری کردہ رپورٹس میں صرف چھ بار یہ اصطلاح استعمال کی گئی ہے۔
حال ہی میں اسرائیل میں متعین امریکی سفیر نے اپنی حکومت سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ سنہ 1967ء کی جنگ میں اسرائیل کے قبضے میں آنے والے علاقوں بالخصوص غرب اردن کے لیے ’مقبوضہ‘ علاقوں کی اصطلاح استعمال کرنا چھوڑ دے۔
عبرانی نیوز ویب پورٹل ’کان‘ کے مطابق امریکی سفیر نے اپنی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ غرب اردن کے علاقوں کو ’مقبوضہ‘ اور اسرائیل کو ان علاقوں پر ’قابض‘ کی اصطلاح استعمال نہ کرے۔ سرکاری دستاویزات سے بھی قابض اور مقبوضہ کی اصطلاح ختم کرکے اس کی جگہ’غرب اردن کی اراضی‘ کی اصطلاح استعمال کی جائے۔
عبرانی ویب سائیٹ کے مطابق تل ابیب میں متعین امریکی سفیر نے امریکی وزارت خارجہ کو ایک مکتوب ارسال کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ وزارت خارجہ فلسطین کے حوالے سے اپنی دستاویزات میں اسرائیل کو ’قابض‘ ریاست قرار دینے کی اصطلاح کو تبدیل کرتےہوئے فلسطینی اراضی یا غرب اردن کی اراضی کی اصطلاح استعمال کرے۔