اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ کے سیاسی شعبے کے سربراہ اسماعیل ھنیہ نے گذشتہ روز ملائیشیا میں نامعلوم افراد کے حملے میں مارے جانے والے فلسطینی سائنسدان اور پروفیسر کے قتل کی ذمہ داری صہیونی ریاست اور اس کے بدنام زمانہ خفیہ ادارے ’موساد‘ پر عاید کی ہے۔ان کا کہنا ہے کہ اسرائیل کےساتھ پروفیسر البطش کا اور کوئی دشمن نہیں ہوسکتا۔
مرکزاطلاعات فلسطین سے خصوصی بات چیت میں انہوں نے کہا کہ پروفیسر انجینیر فادی البطش نے ملک اور قوم کے لیے قابل قدرخدمات انجام دیں۔ وہ ایک ہی وقت میں سائنس، علم دعوت اور ایمان کے پیکر تھے۔ انہوں نے اپنے علم کی روشنی سے قضیہ فلسطین، قوم اور پوری امت کی خدمت کی۔ ان کی شہادت فلسطینی قوم کے لیے ناقابل تلافی نقصان ہے۔
اسماعیل ھنیہ نے بتایا کہ جماعت کا ایک وفد ملائیشیا پہنچ چکا ہے جو ملائیشن قیادت سے ملاقاتوں کے دوران اس واقعے کی تحقیقات کے حوالے سے بات چیت کرے گا۔
ھنیہ نے کہا کہ فادی البطش پہلے عرب سائنسدان تھے جنہوں نے سائنس اور کائنات کی معرفت کے حوالے سے ملائیشیا کے وزیراعظم کے ہاتھ سے ایوارڈ وصول کیا۔
ان کے قتل سے فلسطینی قوم ہی نہیں بلکہ عرب اور اسلامی دنیا ایک با صلاحیت سائنسدان سے محروم کردی گئی ہے۔
خیال رہے کہ فلسطینی سائنسدان ڈاکٹر فادی البطش کو ہفتے کو علی الصباح کولالمپور میں نماز فجر کے وقت نامعلوم افراد نے گولیاں مار کر شہید کردیا تھا۔
ان کے خاندان نے بھی اس قتل کی ذمہ داری صہیونی خفیہ ادارے ’موساد‘ پرعاید کی ہے۔
حماس نے ملائیشیا کی حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ واقعے کی جامع تحقیقات کرکے اس میں ملوث عناصر کوگرفتار کرے اور انہیں عبرت ناک سزا دی جائے۔
اسماعیل ھنیہ غزہ میں شہید فلسطینی پروفیسر ڈاکٹر البطش کے گھرگئے اور ان کے اہل خانہ سے ملاقات میں ان سے یکجہتی اور ہمدردی کا اظہار کیا۔