فلسطین میں سپریم افتاء کونسل کی طرف سے جاری کردہ ایک تازہ فتوے میں واضح کیا گیا ہے کہ مقبوضہ بیت المقدس اور ارض فلسطین کے کسی بھی دوسرے حصے پر دشمن کو املاک کی ملکیت میں سہولت فراہم کرنا حرام ہے۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق فلسطین افتاء کونسل کی طرف سے یہ فتویٰ گذشتہ روز کونسل کے اجلاس کے بعد جاری کیا گیا۔ افتاء کونسل کا اجلاس مفتی اعظم کی زیرصدارت ہوا جس میں ملک کے 162 جید علماء کرام نے شرکت کی۔
فتوے کے متن میں کہا گیا ہے کہ عرب کا مسلمانوں کے کسی گروپ یا شخص کی طرف سے قابض اسرائیل کو فلسطینی اراضی یا کسی بھی قسم کی دوسری املاک فروخت کرنا یا دشمن کو اس کی ملکیت بنانا، دشمن کے ساتھ تعاون کرنا، ہمدردی جتانا، بالواسطہ، بلا واسطہ، رائے یا اسلحہ اور طاقت کے ذریعے دشمن کا ساتھ دینا شرعا حرام ہے۔
فتوے میں پورے عالم اسلام اور عرب دنیا پر زور دیا گیا ہے کہ وہ رنگ، نسل، علاقے اور زبان سمیت دیگر تمام امتیازات کو بالائے طاق رکھتے ہوئے قبلہ اول اور القدس کے دفاع کے لیے سیسہ پلائی دیوار بن جائیں۔
فتوے میں کہا گیا کہ ارض فلسطین کے کسی جز یا فلسطین کی املاک کے کسی حصے کو صہیونی دشمن کی ملکیت میں دینا گناہ کبیرہ تصور کیا جائے گا۔ مسلمانوں اور عرب ممالک کے شہریوں کو صہیونی ریاست کے ساتھ کسی بھی قسم کے تعاون سے کھل کر گریز کرنا ہوگا۔
فلسطینی افتاء کونسل کی طرف سے جاری کردہ ایک دوسرے بیان میں یہودی آباد کاروں کو مسجد اقصیٰ میں گھس کر اشتعال انگیز مذہبی نعرے لگانے کی اجازت دینے کی بھی شدید مذمت کی گئی ہے۔