چهارشنبه 30/آوریل/2025

القدس کو اسرائیلی دارالحکومت قرار دینے کا اعلان نہیں مانتے:اردن

جمعہ 20-اپریل-2018

اردن کی حکومت نے امریکا کی طرف سے تل ابیب میں قائم اپنے سفارت خانے کو مقبوضہ بیت المقدس منتقل کرنے کے اعلان کو ایک بار پھر مسترد کردیا ہے۔ اردن کا کہنا ہے کہ امریکی حکومت کا اعلان باطل ہے اور اس  سے القدس سے متعلق عالمی قانون پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔

مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق اردنی حکومت کے ترجمان محمد المومنی نے ایک بیان میں کہا کہ امریکا کی طرف سے اسرائیل میں اپنے سفارت خانے کو بیت المقدس منتقل کرنے کا اعلان امن مساعی کو تباہ کرنے کا موجب بنے گا۔ اس اعلان سے صرف انتہا پسندوں کو فائدہ پہنچے گا۔ انہوں نے کاہ کہ مسئلہ فلسطین کا مسلسل حل طلب رہنا خطے میں انتہا پسندی کے فروغ اور فلسطینیوں میں مایوسی کا موجب بن رہا ہے۔

محمد المومنی کاکہنا تھا کہ اردن القدس کے بارے میں امریکی اعلان کی مخالفت کے اصولی موقف پر قائم ہے۔ القدس کے حوالے سے عالمی برادری کا اجماع ہے اور ہم یک طرفہ طورپر اٹھائے گئے امریکی اور اسرائیلی اقدامات کونہیں مانتے۔ یک طرفہ طور پر اسرائیل اور امریکا کے اقدامات امن مساعی کو نقصان پہنچانے کا باعث بنیں گے اور اس کے نتیجے میں مسئلہ فلسطین کے منصفانہ اور دیر پا حل کی کوششیں بری طرح متاثر ہوں گی۔

خیال رہے کہ گذشتہ روز امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک ٹویٹ میں کہا تھا کہ وہ مئی میں امریکی سفارت خانہ القدس منتقل کرنے کے اعلان پر عمل درآمد کویقنی بنائیں گے۔

قبل ازیں امریکی نائب صدر نے کہا تھا کہ سفارت خانے کی تل ابیب سے القدس منتقلی سنہ 2019ء کے آخر تک ہوگی۔

گذشتہ برس دسمبر میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مشرقی اور مغربی بیت المقدس کو اسرائیل کا ابدی دارالحکومت تسلیم کیا تھا اور ساتھ ہی اعلان کیا تھا کہ وہ جلد ہی امریکی سفارت خانہ القدس منتقل کریں گے۔

مختصر لنک:

کاپی