شنبه 16/نوامبر/2024

یہودیوں کو مسجد اقصٰی میں مذہبی وسیاسی نعرے لگانے کی اجازت

جمعرات 19-اپریل-2018

اسرائیل کی ایک مقامی عدالت نے یہودیوں کو قبلہ اول میں مذہبی رسومات کی اجازت دینے کے بعد صہیونی شرپسندوں کو مقدس مقام میں داخل ہو کر مذہبی اور سیاسی نعرے لگانے کی اجازت دے دی ہے۔

دوسری جانب فلسطینی مذہبی اور سیاسی حلقوں نے صہیونی عدالت کے اس اقدام کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے صہیونی عدلیہ کی کھلم کھلا مذہبی اشتعال انگیزی قرار دیا ہے۔

خیال رہے کہ اسرائیل کی ایک مجسٹریٹ عدالت نے یہودی آباد کاروں کو مسجد اقصیٰ میں داخل ہو کر مذہبی اور سیاسی نعرے لگانے کی اجازت دے دی ہے۔

عدالت کی طرف سے کہا گیا ہے یہودیوں کو حرم قدسی میں داخل ہو کر’اسرائیل زندہ باد، یہودیت زندہ باد‘ اور اس طرح کے دیگر نعرے لگانے کی اجازت دی ہے۔

مسجد اقصیٰ میں تدریسی امور کے ڈائریکٹر الشیخ ناجح بکیرات نے مرکزاطلاعات فلسطین سے بات کرتے ہوئے کہا کہ قبلہ اول پر صرف مسلمانوں کا حق ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیلی عدالت سے یہودی آباد کاروں کو مسجد اقصیٰ میں گھس کر مذہبی نعرے لگانے کی اجازت دینا مذہبی اشتعال انگیزی ہے۔

ادھر مسجد اقصیٰ کے محقق اور مورخ جمال عمرو نے کہا کہ یہودیوں کو مسلمانوں کے نعرہ تکبیر[اللہ اکبر] کے رد عمل کے طورپر مذہبی نعرے لگانے کی اجازت دی گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہودیوں کو یہ اجازت دائیں بازو کے ایک نسل پرست یہودی ایتمار بن غفیر کی درخواست پر دی گئی ہے۔ بن غفیر نے ڈیڑھ سال قبل مسجد اقصیٰ میں گھس کر ’اللہ اکبر‘ کے رد عمل میں اسرائیل اور یہودی زندہ باد کا نعرہ لگایا تھا تاہم پولیس نے اسے گرفتار کرلیا گیا تھا۔

مختصر لنک:

کاپی