فلسطین کے علاقے غزہ کی پٹی میں حق واپسی کے لیے جدو جہد کرنے والے فلسطینیوں کی احتجاجی ریلیوں پر صہیونی فوج نے وحشیانہ فائرنگ اور آنسوگیس کی شیلنگ کی جس کے نتیجے میں شہید ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد 35 ہوگئی ہے جب کہ تین ہفتوں کے دوران 4300 فلسطینی زخمی ہوچکے ہیں۔
ادھر اطلاعات کے مطابق اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے مشرقی غزہ میں صحافیوں کو قصدا نشانہ بنا گیا جس کے نتیجے میں تین صحافی زخمی ہوگئے۔
گذشتہ روز مشرقی غزہ کی سرحد پر سیکڑوں فلسطینیوں نے ریلیاں نکالیں اور سرحد کی طرف بڑھنے کی کوشش کی۔ اس موقع پر تعینات اسرائیلی نشانہ بازوں نے پرامن مظاہرین پر حملے کیے جس کے نتیجے میں درجنوں شہری زخمی ہوئے۔
فلسطینی وزارت صحت کے ترجمان کا کہناہے کہ اسرائیلی فائرنگ سے شہید فلسطینی نوجوان کی شناخت اسلام خرزاللہ کے نام سے کی گئی ہے جس کی عمر 28 سال بیان کی جاتی ہے۔
جمعہ 13 اپریل کو مشرقی غزہ کی سرحد پر جمع ہونے والے فلسطینی مظاہرین کی کوریج کرنے والی میڈیا ٹیموں پر اسرائیلی فوج نے آنسوگیس کی شیلنگ اور سیدھی گولیاں چلائیں جس کے نتیجے میں تین صحافی زخمی ہوگئے۔ زخمی ہونے والے ایک صحافی کی حالت خطرے میں بتائی جاتی ہے۔
جمعہ کو ہزاروں فلسطینیوں نے سرحد پرجمع ہو کرحق واپسی کے لیے ریلیاں نکالیں۔ مظاہرین نے اسرائیلی پرچم نذرآتش کیے اور فلسطینی قومی پرچم لہراتے ہوئے آگے بڑھتے رہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے نامہ نگاروں کے مطابق صہیونی فوج کے نشانہ بازوں نے فلسطینی صحافیوں پر براہ راست فائرنگ کی۔ فائرنگ کی زد میں آ کر دسیوں فلسطینی مظاہرین بھی زخمی ہوگئے۔
رپورٹ کے مطابق 1539 فلسطینی سیدھی گولیاں لگنے، 388 دھاتی گولیوں،1878 آنسوگیس کی شیلنگ سے زخمی ہوئے۔ ان میں سے 459 کو اسپتالوں میں منتقل کیا گیا جب کہ سیکڑوں کو موقع پر طبی امداد مہیا کی گئی۔ زخمی ہونے والوں میں 134 کی حالت تشویشناک، 1183 کو درمیانے درجے اور 2962 کو معمولی نوعیت کے زخم آئے۔
خیال رہے کہ فلسطین میں 30 مارچ کو شروع ہونے والی ’حق واپسی‘ تحریک چھ ہفتوں تک جاری رہے۔ گذشتہ دو ہفتوں کے دوران اسرائیلی فوج کی فائرنگ کے نتیجے میں غزہ میں 35 مظاہرین شہید اور چار ہزار سے زاید خمی ہو چکے ہیں۔