اقوام متحدہ نے اسرائیل سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ مقبوضہ بیت المقدس میں موجود فلسطینیوں کے مکانات مسمار کرنے اور ان کی جبری بے دخلی کی پالیسی ترک کرے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق اقوام متحدہ کے مندوب برائے انسانی حقوق جیمی میک گولڈریک اور فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کی ریلیف ایجنسی ’اونروا‘ کے غرب ڑدن میں ڈائریکٹر اسکاٹ انڈرسن نے مقبوضہ بیت المقدس کا دورہ کیا اور متاثرہ فلسطینیوں سے ملاقات کی۔
بیت المقدس میں ’الخان الاحمر‘ کے علاقے کے دورے کے دوران اقوام متحدہ کے عہدیداروں نے خبردار کیا کہ فلسطینی بدوؤں کو القدس سے نکال باہر کرنا، ان کے مکانات مسمار کرنا اور املاک غصب کرنا تشویشناک اقدامات ہیں۔ اسرائیل کو ایسے تمام اقدامات پر فوری پابندی لگانا ہوگی۔
اقوام متحدہ کے مندوبین کا کہنا ہےکہ اسرائیلی ریاست کی القدس بارے پالیسی سے حالات تیزی کے ساتھ خراب ہوتے جا رہےہیں۔
میک گولڈریک نے کہا کہ ہمیں مظلوم اور کمزور فلسطینی بدؤوں کے حوالے سے سخت تشویش ہے۔ ان فلسطینیوں میں بیشتر پناہ گزین ہیں جو پہلے ہی اپنے علاقوں سے نکالے گئے ہیں۔ القدس اور غرب اردن میں ان کے گھروں کو شدید خطرات لاحق ہیں۔
انہوں نے اسرائیل پر زور دیا کہ وہ بیت المقدس میں فلسطینیوں پر عاید کردہ ناروا پابندیاں ختم کرے، فلسطینیوں کے مکانات کی مسماری روکے اور فلسطینی شہریوں کی جبری بے دخلی کا سلسلہ بند کرے۔
اس موقع پر اقوام متحدہ کے دوسرے عہدیدار انٹرسن نے کہا کہ فلسطینیوں کے مکانات مسمار کرنے سے ان پر گہرے منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔ فلسطینی آبادی کو بے دخل کرنا ان کے سماجی اور اقتصادی حقوق چھیننے کے مترادف ہے۔
خیال رہے کہ القدس میں ’خان الاحمر‘ کے مقام پر 181 فلسطینی رہائش پذیر ہیں۔ ان میں 53 فی صد بچے اور 95 فی صد پناہ گزین ہیں۔
صہیونی ریاست کی طرف سے زیرعتاب القدس اور غرب اردن کے 46 فلسطینی دیہات میں سے ایک خان الاحمر بھی ہے جس کے باشندوں کو اسرائیل جبرا وہاں سے نکالنے کی کوشش کررہا ہے۔