امریکی دانشور اورسرکردہ سماجی شخصیت نورمن فینکلچائن نے زور دیا ہے کہ فلسطینی غزہ کی مشرقی سرحد پر حق واپسی کے لیے احتجاج کے دوران معاملے کے انسانی پہلو کو اجاگر کرنے پر توجہ مرکوز کریں۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق غزہ کی پٹی میں ایک تقریب سے خطاب میں امریکی تجزیہ نگار نے ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب میں کہا کہ غزہ میں حق واپسی کے لیے جاری تحریک کے دوران معاملے کے انسانی پہلو اور غزہ کی معاشی ناکہ بندی کے خاتمے کے مطالبے پر زیادہ توجہ مرکوز کی جائے۔
امریکی دانشور نے ان خیالات کا اظہار غزہ کی پٹی میں فلسطینیوں کےحق واپسی کے لیے جاری تحریک کے حوالے سے منعقدہ ایک مشاورتی سینیمار سے ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب میں کیا۔
ڈاکٹر نورمن نے کہا کہ فلسطینیوں کو غزہ کی پٹی کے مسئلے اور فلسطینیوں کے حق واپسی کو انسانی مسئلے کے طورپر ذرائع ابلاغ میں اجاگر کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ امریکا میں ’نیویارک ٹائمز‘ جیسا کثیرالاشاعت اخبار اسرائیل کا حامی سمجھا جاتا ہے۔ مگر اس کے اداریے میں حال ہی میں اسرائیلی وزیر دفاع آوی گیڈور لائبرمین پر کڑی تنقید کرتے ہوئے انہیں جھوٹا اور کذاب قرار دیا گیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ انسانی حوالے سے یہ ایک اہم پیش رفت ہے اور فلسطینیوں کو اسرائیل کے خلاف اپنے حقوق انسانی بنیادوں پر اٹھانے چاہئیں۔ غزہ کی پٹی کا محاصرہ انسانی پہلو سے دیکھا جائے اور اس کے انسانی زندگی پر مرتب ہونے والے اثرات کو عالمی ذرائع ابلاغ میں اجاگر کیا جانا چاہیے۔
امریکی تجزیہ نگار نے کہا کہ فلسطینی سوچیں کہ آیا انہیں عالمی میڈیا میں مشرق وسطیٰ کی سب سے اہم خبر کے طورپر کیسے آنا ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اسرائیل اپنے جرائم چھپانے کے لیے دیگر تنازعات کو میڈیا میں اچھال کر اصل معاملے سے توجہ ہٹا سکتا ہے۔