برطانیہ میں کی گئی ایک طبی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ جو بچے نیند کی طبعی مقدار پوری نہیں کر پاتے وہ بڑے ہونے کے ساتھ ساتھ موٹاپے کا شکار ہ وسکتےہیں۔
برطانیہ کی ’واریک‘ یونیورسٹی کے ماہرین کی تیار کردہ تحقیق سائنسی جریدے ’Sleep‘ میں شائع کی گئی ہے۔
خیال رہے کہ یہ تحقیق جنوری 2018ء میں امریکا میں کی گئی ایک تحقیق کا تسلسل ہے جس میں نیند کی کمی اور موٹاپے کے درمیان تعلق کا انکشاف کیا گیا تھا۔ امریکی رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ وقفے وقفے سے بچوں کا سونا ان کے کھانے پینے کی عادات تبدیل کرنے کے ساتھ ان کے وزن میں تبدیلی اور غیرمعمولی موٹاپے کا سبب بن سکتا ہے۔
برطانوی اسٹڈی کےدوران 18 سال سے کم عمر کے 75 ہزار 499 بچوں کی نیند کے معمولات کا مطالعہ کیا گیا۔
ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ چار ماہ سے 11 ماہ تک کے بچوں کو کم سے کم 12 سے 15 گھنٹے اور دو سال کی عمر کے بچوں کو 11سے 14 گھنٹے سونا چاہیے۔