فلسطین کے علاقے غزہ کی پٹی کی مشرقی سرحد پر جہاں ہزاروں فلسطینی حق واپسی کے لیے دھرنا دیے ہوئے ہیں اور انہیں وہاں سے پیچھے ہٹانے کے لیے اسرائیلی فوج طاقت کا اندھا دھند استعمال کررہی ہے، وہیں فلسطینی شہریوں کے پتنگ نما کاغذی جہاز بھی صہیونی فوج کے لیے ایک نئی پریشانی کا باعث بنے ہوئے ہیں۔
اسرائیلی ذرائع ابلاغ میں شائع ہونے والی رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ غزہ کی مشرقی سرحد پر فلسطینی نوجوان بڑے سائز کے کاغذی جہاز اور پتنگ فضاء میں چھوڑ کران کے ذریعے سرحد کی دوسری طرف موجود یہودی کالونیوں اور کھیتوں میں آتش گیر مادہ پھینک رہے ہیں۔
عبرانی اخبار ’یدیعوت احرونوت‘ نے فلسطینیوں کی اس نئی معصومانہ مزاحمتی حکمت عملی پر روشنی ڈالی ہے اور بتایا ہے کہ مشرقی سرحد پر فلسطینیوں کے آتش گیر مادہ بردار پتنگوں کے باعث کھیتوں میں آتش زدگی اور فصلوں کے نذرآتش ہونے کے کئی واقعات پیش آچکے ہیں۔ صہیونی فوج فلسطینیوں کے ’خطرناک پتنگوں‘ سے نمٹنے کے لیے حکمت عملی پرغور کررہی ہے۔
عبرانی اخبار کے مطابق غزہ کی سرحد کی دوسری طرف یہودی کسانوں کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ فلسطینیوں کی طرف سے اڑائے گئے پنگوں اور کاغذی جہازوں سے با خبر رہیں۔ ان کے قریب نہ جائیں اور کسی مشتبہ پتنگ کی موجودگی کی اطلاع فوج اور پولیس کو دیں۔
عبرانی اخبار کے مطابق فلسطینی مظاہرین ریت کے ٹیلوں کے پیچھے چھپ کر کاغذی جہاز اڑاتے ہیں۔ ان جہازوں کے ساتھ پلاسٹک کی بوتلوں میں پٹرول بم باندھے گئے ہوتے ہیں۔ وہ یہ سمجھتےہیں کہ صہیونی فوج انہیں فضاء سے نہیں دیکھ سکتی۔