حال ہی میں فلسطینی نوجوانوں کے ایک 16 رکنی سیاح گروپ نے براعظم افریقا کی بلند ترین چوٹی پر فلسطینی پرچم لہرا کر دنیا کو یہ پیغام دیا کہ فلسطینی قوم اپنے پرچم کو سرنگوں نہیں ہونے دے گی۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق 16 فلسطینی نوجوانوں جن میں لڑکے اور لڑکیاں شامل تھے نے ’اھوار‘ چوٹی سرکی اور تنزانیا کے جبل کیلمنجارو کی بلند ترین چوٹی پر فلسطینی پرچم لہرایا۔
’اھوار‘ چوٹی سطح سمندر سے 5 ہزار 895 میٹر کی بلندی پر ہے۔ اس چوٹی تک پہنچنا بہ ذات خود ایک مشکل مہم جوئی سے کم نہیں مگر فلسطینی نوجوانوں کے اس گروپ نے فلسطینی پرچم بھی وہاں پہنچایا اور اسے وہاں لہرایا ہے۔
سیاحتی مشن پر گئے فلسطینی دو شیزہ دعاء صبحی کی والدہ ماجدہ صبحی نے بتایا کہ سولہ رکنی فلسطینی گروپ نے پانچ روز قبل افریقا کی اس بلند گرین چوٹی کا سفر شروع کیا تھا۔ یہ سفر کافی مشکل اور دشوار گذار راستوں پرمشتمل تھا مگر اس کی بیٹی اور اس کے دیگر ساتھیوں نے دن رات سفر جاری رکھا۔ برف سے گذر کر وہ چوٹی پر پہنچے جہاں درجہ حرار منفی چھ درجے سینٹی گریڈ بتایا جاتا ہے۔ ماجد نے بتایا کہ پہاڑی کی چوٹی پر آکسیجن کی بھی کمی ہے مگر فلسطینی گروپ بہ حفاظت قومی پرچم لہرانے کے بعد واپس آگیا ہے۔
خیال رہے کہ افریقا کی بلند ترین چوٹی سر کرنے والے اس فلسطینی گروپ کا مشن کیسنر کے بارے میں آگاہی کے ساتھ کینسر کے مریضوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کرنا تھا۔ یہ گروپ اس پیغام کے ساتھ افریقا کی بلند چوٹی پر پہنچا کہ ’دنیا میں ناممکن نام کی کوئی چیز نہیں‘۔