برطانیہ میں کہ گئی ایک نئی تحقیق سے ظاہر ہوا ہے کہ جو لوگ رات کو دیر سے سوتے اور صبح دیر سے اٹھتے ہیں ان میں جلد موت سے ہم کنار ہونے کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔
چار لاکھ 33 ہزار لوگوں پر کی جانے والی تحقیق سے پتہ چلا کہ صبح جلد اٹھنے والوں کی نسبت رات کو دیر تک جاگنے والوں میں مرنے کا امکان دس فیصد زیادہ ہوتا ہے۔
اس کے علاوہ یہ بھی معلوم ہوا کہ دیر سے اٹھنے والے کئی قسم کے دماغی اور جسمانی امراض میں زیادہ آسانی سے مبتلا ہو جاتے ہیں۔
سائنس دانوں نے تحقیق میں حصہ لینے والوں سے، جن کی عمریں 38 اور 73 سال کے درمیان تھیں، پوچھا کہ کیا وہ ‘سخت سحر خیز’ (جلد اٹھنے والے) ہیں، ‘معتدل سحر خیز’ ہیں، ‘معتدل دیر خیز’ ہیں یا پھر ‘سخت دیر خیز’ ہیں۔
یہ تحقیق کرونوبیالوجی انٹرنیشنل نامی جریدے میں شائع ہوئی ہے۔
اس کے بعد سائنس دانوں نے ان شرکا کا ساڑھے چھ سال تک مشاہدہ کیا۔
عمر، جنس، قومیت، تمباکو نوشی کی عادت، وزن اور معاشی حالت جیسے عناصر کو مدِنظر رکھتے ہوئے سائنس دانوں نے معلوم کیا کہ سخت سحر خیزوں میں قبل از وقت موت کے امکانات سب سے کم تھے، اور وہ جتنی دیر سے جاگتے تھے، ان کے مرنے کا خطرہ بھی اسی تناسب سے بڑھ جاتا تھا۔
دوسری طرف رات کو تادیر جاگنے والوں میں نفسیاتی مسائل کا شکار ہونے کے امکانات بھی 90 فیصد زیادہ تھے، جب کہ ذیابیطس کا امکان 30 فیصد زیادہ تھا۔ اس کے علاوہ ان میں کئی اور قسم کے امراض کا خطرہ بھی زیادہ تھا۔
سائنس دانوں نے یہ تو نہیں معلوم کیا کہ صحت کے ان مسائل کی وجہ کیا ہے، لیکن وہ کہتے ہیں کہ زیادہ امکان اس بات کا ہے کہ یہ دنیا سحر خیزوں کی ہے اور دیر خیزوں کو اس میں اپنے آپ کو ڈھالنا پڑتا ہے جس کی وجہ سے یہ مسائل پیدا ہوتے ہیں۔
امریکا کی نارتھ ویسٹرن یونیورسٹی میں نیورولوجی کے ایسوسی ایٹ پروفیسر کرسٹن نوسٹن کہتے ہیں: ‘اس کی وجوہ میں نفسیاتی دباؤ، جسم کے لحاظ سے غلط وقت پر کھانا کھانا، مناسب ورزش نہ کرنا، نیند پوری نہ کر پانا، رات اکیلے جاگتے رہنا، اور منشیات یا شراب کا استعمال شامل ہو سکتی ہیں۔’
انھوں نے کہا کہ ‘رات کے اندھیرے میں تادیر جاگتے رہنے سے متعدد قسم کے غیر صحت مندرانہ رویے جنم لیتے ہیں۔’