دوشنبه 05/می/2025

اسرائیلی فوجیوں کو کیمروں کے استعمال سے روکنے کا محرک ؟

جمعہ 13-اپریل-2018

اسرائیل کی انتہائی دائیں بازو کی شدت پسند مذہبی سیاسی جماعت ’اسرائیل بیتنا‘ نے فوج میں خدمات انجام دینے والے اہلکاروں کے دوران سروس تصاویر کے لیے کیمروں کے استعمال پر پابندی عاید کرانے کی کوششیں شروع کی ہیں۔

عبرانی زبان میں نشریات پیش کرنے والے ٹی وی 7 کی رپورٹ کے مطابق وزیر دفاع آوی گیڈور کی جماعت نے فوج میں سروس کرنے والے اہلکاروں کے لیے کیمروں کا استعمال روکنے کی کوششیں شروع کی ہیں۔

ٹی وی پر نشر رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل بیتنا کی جانب سے ایک نیا مسودہ قانون تیار کیا جا رہا ہے جس میں کہا گیا ہےکہ پانچ سال تک لازمی فوجی سروس کے دوران فوجیوں کو کسی قسم کا کیمرہ استعمال کرنے سے روکا جائے کیونکہ فوج کا کیمروں کا استعمال اسرائیل کی سلامتی کے لیے نقصان دہ ہوسکتا ہے۔

دوسری جانب انسانی حقوق کی تنظیمیں صہیونی مذہبی سیاسی جماعت کی اس تحریک کو ایک اور نظر سے دیکھ رہی ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ فوجیوں کو کیمروں کے استعمال سے اس لیے روکا جا رہا ہے تاکہ یہودی آباد کاروں اور خود فوجیوں کے ہاتھوں فلسطینیوں کے خلاف ہونے والی انسانی حقوق کی سنگین پامالیوں کو سوشل میڈیا تک پہنچانے سے روکا جاسکے۔

یہ تحریک ایک ایسے وقت میں لانے کی کوشش کی جا رہی ہے جب اسرائیلی فوج کے ہاتھوں غرب اردن، بیت المقدس اور غزہ کی پٹی میں انسانی حقوق کی سنگین پالیوں کے ریکاڈ پر موجود واقعات سامنے آ رہے ہیں۔

عبرانی ٹی وی نے ’اسرائیل بیتنا‘ کے ایک ذریعے کے حوالے سے بتایا ہے کہ اب وقت آگیا ہے کہ بائیں بازو کی تنظیموں کی فلسطینیوں کی حمایت پر مبنی سرگرمیوں پر روک لگائی جاسکے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اسرائیل میں بائیں بازو کی تنظیمیں اسرائیلی فوج اور یہودی آباد کاروں کے فلسطینیوں کے خلاف اقدامات کو سامنے لا کر صہیونی ریاست کی آئینی حیثیت کو مشکوک بنا رہی ہیں۔

مختصر لنک:

کاپی