اقوام متحدہ کے چار سینیر حکام نے فلسطین کے علاقے غزہ میں اسرائیلی فوج کے ہاتھوں پرامن مظاہرین کے وحشیانہ قتل عام کی آزادانہ اور شفاف تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق انسانی حقوق گروپ ’یور و مڈل ایسٹ‘ کی جانب سے بھی جمعہ کے روز اسرائیلی فوج کی جانب سے صحافیوں کو نشانہ بنانے اور صحافی یاسر مرتجیٰ کو شہید کرنے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے اس کی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔
انسانی حقوق گروپ کا کہنا ہے کہ ایک صحافی جس کی جیکٹ پر’پریس‘ کے جلی الفاظ دور سے دکھائی دے رہے تھے اور وہ کسی بھی طرح صہیونی فوج کے لیے خطرہ نہیں تھا اسے کیوں کر حملے کا نشانہ بنایاگیا ہے۔ اس واقعے نے صہیونی ریاست کے مکروہ چہرے کو ایک بار پھر پوری دنیا کے سامنے بے نقاب کردیا ہے۔
انسانی حقوق کی تنظیم کا کہنا ہے کہ صہیونی فوج نے 30 مارچ کو یوم الارض کے موقع پر 17 پرامن مظاہرین کو گولیاں مار کر شہید اور 1200 کو زخمی کردیا تھا۔ شہید اور زخمی ہونے والے تمام فلسطینی نہتے اور بے گناہ تھے اور وہ کسی بھی طور پر صہیونی ریاست کے لیے خطرہ نہیں تھے۔
درایں اثناء اقوام متحدہ کے چار سینیر حکام نے نہتے فلسطینیوں کے وحشیانہ قتل عام کی جامع تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔
عالمی ادارے کے عہدیداروں کا کہنا ہے کہ صہیونی ریاست ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت پرامن فلسطینیوں کو طاقت کا نشانہ بنا رہی ہے۔ غزہ کی پٹی میں نہتے اور پرامن مظاہرین اسرائیلی ریاستی دہشت گردی کا واضح ثبوت ہیں۔