صہیونی فوج نے کل جمعہ کے روز مقبوضہ مغربی کنارے کے جنوبی شہر الخلیل میں واقع تاریخی جامع مسجد ابراہیمی میں اذان پر پابندی عاید کردی جس پر فلسطینی عوامی اور مذہبی حلقوں کی طرف سے سخت غم وغصے کی فضا پائی جا رہی ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے نامہ نگاروں کے مطابق قابض فوج نے جمعہ کی فجر سے عشاء تک تمام نمازوں کی اذان دینے پر پابندی عاید کردی تھی جس کے باعث مسجد میں جمعہ سمیت تمام نمازیں اسپیکر پر اذان کے بغیر ادا کی گئیں۔
فلسطینی وزیر برائے مذہبی امور الشیخ یوسف ادعیس نے مسجد ابراہیمی میں اذان پر پابندی کو مسلمانوں کے مذہبی امور میں صہیونی ریاست کی کھلی مداخلت اور مذہبی اشتعال انگیزی قرار دیا۔ ان کا کہنا ہے کہ صہیونی فوج کی طرف سے حرم ابراہیمی میں اذان دینے پر پابندی لگا کر مسلمانوں کےمذہبی حق پر حملہ کیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیلی حکام کی جانب سے مسجد ابراہیمی اور اس کے اطراف میں مسلسل اشتعال انگیز سرگرمیاں اسرائیل کی مسلمانوں کے مذہبی امور میں مداخلت کا کھلا ثبوت ہیں۔
الشیخ ادعیس نے فلسطینی عوام پر زور دیا کہ وہ صہیونی حکام کی جانب سے مذہبی امور میں مداخلت کی روک تھام کے لیے اپنی صفوں میں اتحاد اور یکجہتی کا مظاہرہ کریں۔