فلسطینی سماجی کارکنان کی جانب سے مشرقی غزہ میں نام نہاد صہیونی ریاست کی سرحد پرلگائے گئے ’واپسی احتجاجی دھرنے‘ کے موقع پر احتجاجی تقریبات کا سلسلہ جاری ہے۔ گذشتہ روز احتجاجی کیمپ میں طویل ترین مطالعے کی زنجیر کا اہتمام کیا گیا۔ انسانی ہاتھوں اور کتاب کی یہ طویل زنجیر فلسطینی پناہ گزینوں کے حق واپسی کے لیے دنیا تک اپنی آواز پہنچانے کا ایک ذریع ہے۔
کتاب کے ساتھ انسانی ہاتھوں کی زنجیر میں سیکڑوں خواتین اور مردوں نے حصہ لیا۔ ایک قطار میں بیٹھے سیکڑوں مردو زن نے اپنے ہاتھوں میں کتب اٹھا رکھی تھیں۔
اس سرگرمی کا نظریہ پیش کرنے والی ایک مقامی سماجی کارکن ایمان جمعہ نے کہا کہ حق واپسی کیمپ میں کتب ہاتھ میں لیے انسانی زنجیر پردنیا کے لیے ہمارا پیغام ہے کہ ہماری جدو جہد پرامن ہے۔ ہم دنیا کو یہ پیغام دینا چاہتےہیں کہ فلسطینی قوم علم دوستی کےجذبےسرشار ہے اور بیت المقدس کے شہید طالب علم بہاء علیان کے نقش قدم پر چلے گی۔ خیال رہے کہ بہاء علیان کو اسرائیلی فوج نے 13 اکتوبر 2015ء کو حراست میں لے لیا تھا۔