بچوں کے حقوق کے لیے کام کرنے والے عالمی ادارے تحریک دفاع اطفال کی طرف سے جاری کردہ ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ صہیونی فوج نے رواں سال کے پہلے تین ماہ کے دوران ریاستی دہشت گردی کا مظاہرہ کرتے ہوئے 6 فلسطینی بچوں کو شہید اور سیکڑوں کو زخمی اور گرفتار کیا ہے۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق عالمی یوم اطفال کے موقع پر جاری کی گئی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ غرب اردن، بیت المقدس اور غزہ کی پٹی میں اسرائیلی فوج بچوں کے خلاف وحشیانہ کریک ڈاؤن کرتی رہی ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جنوری 2018ء میں اسرائیلی فوج نے چار فلسطینی بچوں کو گولیاں مار کر شہید کیا۔ ان میں سے دو کو رام اللہ میں شہید کیا گیا، ایک غزہ اور ایک نابلس میں شہید ہوا۔
فروری میں دو فلسطینی بچے غزہ میں شہید کردیے گئے۔ عالمی تحریک دفاع اطفال کا کہنا ہے کہ صہیونی فوج فلسطینی بچوں کے خلاف طاقت کا اندھا دھند استعمال کرتی ہے۔ فلسطینی بچوں کی پرامن ریلیوں پر براہ راست گولیاں چلائی جاتی ہیں جس کے نتیجے میں بچوں کی شہادتیں ہو رہی ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اسرائیلی فوج تلاشی کی کارروائیوں اور کریک ڈاؤن میں سالانہ اوسطا 700 سے 800 کے درمیان بچوں کو حراست میں لیتی ہے اور انہیں عقوبت خانوں میں اذیت ناک سزائیں دی جاتی ہیں۔ دوران حراست فلسطینی بچوں کو جسمانی، ذہنی اور نفسیاتی تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے اور ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت انہیں تعلیم حق سے محروم رکھا جاتا ہے۔ بچوں کو امتحانات کے دنوں میں بہ طور خاص گرفتار کیا جاتا ہے تاکہ وہ امتحانات سے محروم رہیں اور ان کا پورا سال ضائع ہوجائے۔