اسرائیلی فوجیوں کوتھپڑ مارنے کی پاداش میں اسرائیلی زندانوں میں قید 17 سالہ فلسطینی بچی عہد تمیمی نے کہا ہے کہ دوران حراست اسرائیلی جلاد [تفتیش] افسر نے اسے زبانی طورپر جنسی ہراسانی کا نشانہ بنایا اور اس کے ساتھ نازیبا الفاظ میں باتیں کیں۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق عہد تمیمی کے خاندان کی طرف سے مقرر کردہ خاتون وکیل نے اپنی موکلہ کی طرف سے عدالت میں فوجی تفتیش کار کے خلاف ایک درخواست دی ہے۔ اس درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ دوران تفتیش فوجی افسر[ جس کا نام ظاہر نہیں کیا گیا] اس سے نازیبا الفاظ میں باتیں کرنے کے ساتھ اسے جنسی طورپر ہراساں کرنے مذموم کوشش کرتا رہا ہے۔
عہد تمیمی کےوالد باسم التمیمی نے بتایا کہ ان کی بیٹٰی کی وکیل نے انٹیلی جنس ادارے کے تفتیش کار کے خلاف عدالت میں ایک درخواست دائر کی ہے۔
اناطولیہ نیوز ایجنسی کے مطابق عہد تمیمی نے بدتمیزی اور غیراخلاقی انداز میں بات کرنے والے فوجی افسر کے کسی سوال کا مطلق جواب نہیں دیا۔
والد نے بتایا کہ اسرائیلی فوجی افسر نے اس کی زیرحراست بیٹی سےگفتگو میں چکنی چپڑی باتیں بھی کیں۔ وہ کہنے لگا ’تم ایک خوبصورت دو شیزہ ہو، تمہارے سنہرے بال کس قدر خوبصورت ہیں، تمہیں تو میرے ساتھ سمندر کے کنارے ہونا چاہیے نہ کہ جیل میں‘۔ باسم نے کہا کہ اسرائیلی فوجی تفتیش کے یہ الفاظ جنسی ہراسانی کے زمرے میں آتےہیں۔
کم عمر اسیرہ کے والد نے کہا کہ اسرایلی فوجی افسر کے الفاظ صہیونی ریاست کے مکروہ چہرے کے عکاسی کرتےہیں۔ ایسے لوگوں سے ہمیں کس خیر کی توقع ہوگی۔
خیال رہے کہ 21 مارچ کو اسرائیل کی ایک فوجی عدالت نے عہد تمیمی کو اسرائیلی فوجی افسر کو تھپڑنے مارنے کی پاداش میں 8 ماہ قید کی سزا سنائی تھی اور سزا میں بیان کردہ دیگر پابندیوں کی خلاف ورزی پر مزید آٹھ ماہ قید جب کہ والد کو 1500 ڈالر کے مساوی رقم کاجرمانہ بھی کیا گیا۔